پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابی حلقوں کی حد بندی بی جے پی کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کی بنیاد پر وہ علاقائی اور مزہبی منافرت پھیلانے کی کوشش میں مشغول ہے۔
اتوار کے روز محبوبہ نے ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا: 'مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر کی حد بندی میں جلد بازی کے فیصلے سے بی جے پی کے منصوبوں پر خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ بی جے پی کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس سے وہ علاقائی تقسیم اور مذہب کے نام پر لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑوانا چاہتی ہے۔'
واضح رہے گذشتہ سال 6 مارچ کو مرکز نے جموں و کشمیر کے لئے حد بندی کمیشن تشکیل دیا تھا۔
جمعرات کے روز کمیشن نے اپنا پہلا اجلاس جموں و کشمیر منتقد کیا جس میں حد بندی کے عمل سے متعلق تجاویز / آراء پر تبادلہ خیال ہوا۔
کمیشن کے اجلاس میں پانچ منسلک ممبران میں سے دو - مرکزی وزیر جتیندر سنگھ اور بی جے پی رہنما اور جموں سے ممبر پارلیمنٹ جوگل کشور شرما نے شرکت کی۔
اس کمیشن سے وابستہ دیگر تین ممبران نیشنل کانفرنس کے ممبران پارلیمنٹ فاروق عبداللہ، محمد اکبر لون اور حسنین مسعودی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
این سی کے ممبران اسمبلی نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ وہ اس کی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے کیونکہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنا سپریم کورٹ کے سامنے فیصلہ التوا میں ہے۔
چیئر پرسن ڈلیمیشن کمیشن جسٹس (ر) رنجنا پرکاش دیسائی کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کمیشن سے وابستہ ہونے سے معزرت کا اظہار کیا۔
انہوں نے چیئرپرسن پر بھی زور دیا کہ وہ حد بندی کے عمل کے ساتھ آگے نہ بڑھیں کیونکہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 سپریم کورٹ میں زیر غور ہے۔