سرینگر:کانگریس کے سینئئر رہنما و سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز کا کہنا ہے کہ ”جموں و کشمیر حد بندی کمیشن کی تازہ رپورٹ میرے مطالعہ میں ہے، تاہم میں اس وقت اپنے ابتدائی تاثرات کو بیان کر رہا ہوں۔''
انہوں نے بتایا کہ جیسا کہ ''میں نے رپورٹ میں دیکھا، کمیشن نے سب سے پہلے یہ غلطی کی ہے کہ اُس نے جموں و کشمیر میں 7 اسمبلی حلقوں کو بڑھانے کی سفارش کرتے ہوئے جموں کے لئے 6 نشستوں کا اضافہ کیا ہے جب کہ کشمیر میں صرف ایک سیٹ کا اضافہ کرنے کی سفارش کی ہے، جو بالکل غلط اور نا انصافی ہے۔'' Soz On Delimitation Commission Report
سیف الدین سوز کے مطابق 'سیاسی مبصرین نے پہلے ہی اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ کمیشن مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر کوئی شرارت کرنے والا ہے اور کمیشن کی یہ شرارت سامنے آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کی بھاری اکثریت پہلے سے ہی یہ اندازہ لگا رہی تھی کہ اس سلسلے میں مرکزی سرکار کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔'
پروفیسر سوز نے مزید کہا کہ اب دیکھیے کہ کمیشن یہ سوچنے میں ناکام رہا ہے کہ کشمیر میں ایسی پسماندہ ذاتیں ہیں (سوشل کاسٹس) جو اُسی طرح پسماندہ ہیں، جس طرح شیڈول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب ذاتیں ہیں۔ ان میں سانسی، مراثی، دُبدُبا، حمامی، بازیگر، بلتی، بیداہ، بوٹ، درد، گرزا، گدھی اور جوربردار وغیرہ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے ایک اور احمقانہ پن کا ثبوت دیا ہے جب اس نے پارلیمانی حلقہ انتخاب اننت ناگ کو راجوری اور پونچھ کے ساتھ ملادیا، جو ایک ناقابل عمل تجویز ہے۔