نئی دہلی: تہاڑ انتظامیہ نے جمعہ کو سپریم کورٹ میں جے کے ایل ایف کے سربراہ یاسین ملک کے ذاتی طور پر پیش ہونے پر عدالت کی جانب سے ناراضگی ظاہر کرنے کے بعد تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں جیل ہیڈ کوارٹر کے انسپکٹر جنرل راجیو سنگھ، قصوروار افسران کا فیصلہ کریں گے۔ اس معاملے میں تین دن میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ سینٹرل جیل نمبر 7 میں بند یاسین ملک کی پیشی کے معاملے میں حکام کی جانب سے بڑی کوتاہی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
SC on Yasin Malik Appearance سپریم کورٹ میں یاسین ملک کی ذاتی پیشی پر ججز برہم
واضح رہے کہ سپریم کورٹ جمعہ کو جموں کی عدالت کے حکم کے خلاف سی بی آئی کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔ اس دوران جے کے ایل ایف کے سربراہ یاسین ملک کی عدالت میں پیشی دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔ جیسے ہی سماعت شروع ہوئی، جسٹس سوریا کانت اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے کہا کہ 'جسٹس دتہ اس معاملے کی سماعت نہیں کر سکتے'۔ سماعت کے دوران یاسین ملک عدالت میں موجود تھے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ عدالت عظمیٰ نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا کہ یاسین ملک کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ سکیورٹی ایک بڑا مسئلہ ہے اور وہ ایک ہائی رسک قیدی ہے۔ انہیں جیل سے باہر نہیں نکالا جا سکتا۔ اس سلسلے میں حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کو یقین دلایا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انتظامی اقدامات کیے جائیں گے کہ انہیں مستقبل میں اس طرح جیل سے باہر نہ لایا جائے۔ سماعت کے دوران جسٹس کانت نے کہا کہ یاسین ملک ورچوئل موڈ کے ذریعہ عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے آسان اور محفوظ بھی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ رپورٹ آنے کے بعد تہاڑ جیل کے کن افسران کے خلاف اس لاپرواہی پر کارروائی کی جائے گی۔