سرینگر (نیوز ڈیسک) :دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو کشمیری علیحدگی پسند رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ شبیر شاہ کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے 2017 میں ’’دہشت گردی سے متعلق فنڈنگ کیس‘‘ میں گرفتار کیا تھا۔ شاہ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کولن گونسالویس نے دلیل دی کہ 74 سالہ شبیر شاہ پہلے ہی چھ سال سے زائد عرصہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار چکے ہیں اور انہیں یونین آف انڈیا بمقابلہ کے اے نجیب کیس میں سپریم کورٹ کے 2021 کے فیصلے کی بنیاد پر ضمانت دی جانی چاہیے۔
کولن گونسالویس نے بتایا کہ شاہ کا نام مین چارج شیٹ میں نہیں تھا اور پہلی سپلیمنٹری چارج شیٹ میں بھی نہیں تھا، بلکہ دوسری چارج شیٹ میں تھا۔ شاہ کے وکیل نے مزید کہا کہ ان کے خلاف کوئی گواہ یا مواد جیسا پختہ ثبوت نہیں ہے۔ کیس میں 400 گواہوں میں سے 15 پر جرح کی گئی۔ ہائی کورٹ نے این آئی اے کی جانب سے پیش ہونے والے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اکشے ملک سے ان دستاویز کے بارے میں پوچھا جو انہیں آج ریکارڈ پر رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔