اردو

urdu

By

Published : Jan 23, 2021, 9:23 PM IST

ETV Bharat / state

'صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی جیسے فیصلے عوامی حکومت کا کام'

حسنین مسعودی نے کہا کہ جموں و کشمیر ابھی بھی بے چینی اور غیر یقینیت کی لپیٹ میں ہے اور ایسی صورتحال میں انڈسٹریل اراضی الاٹمنٹ پالیسی جیسے فیصلے لینا ہوا میں تیر مارنے کے مترادف ہے۔

'صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی جیسے فیصلے عوامی حکومت کا کام'
'صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی جیسے فیصلے عوامی حکومت کا کام'

نیشنل کانفرنس نے انتظامی کونسل کی طرف سے منظور کردہ صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ ایسے فیصلے لینے میں کیوں عجلت سے کام لے رہی ہے۔

پارٹی کے رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی جیسے فیصلے زمینی سطح پر عوام کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں اور ایسے فیصلے لینے یا ان میں کسی بھی قسم کی ترمیم کرنے کا کام عوامی حکومت کے لئے ہی چھوڑ دیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے فیصلوں کی منسوخی کے بعد جو بھی عوامی حکومت قائم ہوگی یہ کام اُسی کے لئے چھوڑ دیئے جانے چاہئیں۔

مسعودی نے کہا کہ جموں و کشمیر ابھی بھی بے چینی اور غیر یقینیت کی لپیٹ میں ہے اور ایسی صورتحال میں انڈسٹریل اراضی الاٹمنٹ پالیسی جیسے فیصلے لینا ہوا میں تیر مارنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا: 'موجودہ صورتحال میں صنعتی پالیسی کے کوئی بھی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکتے۔ مرکزی حکومت کو یہاں غیر یقینیت اور بے چینی کے خاتمے کے لئے پہلے جموں و کشمیر کے بنیادی مسئلہ کی طرف توجہ دینی چاہئے اور حالات کو پٹری پر لانے کے لئے عوامی امنگوں کا احترام کیا جانا چاہئے، اس کے بعد ہی یہاں غیر یقینیت کی فضاء کا خاتمہ ہوسکتا ہے'۔

حسنین مسعودی یہ بات دہرائی کہ 5 اگست 2019 کے فیصلوں کی جوازیت ابھی بھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے اور ایسے میں اس قسم کے فیصلے لینا آئین اور قانون کے منافی ہے۔ مرکزی حکومت اور لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ کو چاہئے کہ اس قسم کے فیصلوں اور اقدامات سے گریز کرے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details