مواصلات کا نظام مکمل طور پر معطل ہے۔ انتظامیہ نے انٹرنیٹ اور ٹیلیفون خدمات پر بھی روک لگا دی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو ادویات اور دیگر اشیائے ضروریات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی وادی میں کرفیو نافذ رہا جس کے باعث کشمیری مسلمانوں کی اکثریت عید کی نماز اور سنت ابراھیمیؑ ادا کرنے سے محروم رہی۔
کشمیر میں 10 ویں روز بھی کرفیو عید کے روز سرینگر اور دیگر علاقوں میں حکومت کے فیصلے کے خلاف مقامی لوگوں نے احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں خواتین نے بھی شرکت کی۔
ادھر عید کے روز دہلی کے جنتر منتر پر کشمیری طلبا نے خاموش احتجاج کیا اور نم آنکھوں سے حکومت کو اپنے جذبات سے آگاہ کیا۔
واضح رہے کہ انتظامیہ نے جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی سمیت درجنوں سماجی، مذہبی اور سیاسی کارکنوں کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی حراست میں لیا تھا جن میں سے کئی رہنماؤں کو ملک کی دوسری ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔