سرینگر (جموں و کشمیر) :سی پی آئی ایم کے سینئر لیڈر اور سابق رکن اسمبلی ایم وائی تاریگامی نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے اکتوبر میں جاری کیے گئے اُس حکم کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جو ملک کی دیگر ریاستوں کے باشندوں (غیر کشمیریوں) کو یہاں جموں کشمیر میں زمین خریدنے کی اجازت دیتا ہے۔
تاریگامی نے اپنی رٹ پٹیشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے مداخلت اور ان کی درخواست کی سماعت تک حکم امتناعی کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آرٹیکل 32 کے تحت دائر کی گئی پٹیشن (جس میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے) دلیل دیتی ہے کہ اکتوبر میں جاری نوٹیفکیشن ’غیر قانونی‘ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جموں و کشمیر کی اگست 2019 کی تنظیم نو کے مطابق جاری کیا گیا تھا، اور تنظیم نو قانون کو کئی افراد نے چیلنج کیا ہے اور سپریم کورٹ اس معاملے سے واقف ہے۔‘‘
ایم وائی تاریگامی نے کہا کہ ’’درخواست میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ وزارت داخلہ نے جے کے لینڈ ریونیو ایکٹ 1996 کے سیکشنز میں ترامیم کی ہیں، جو کہ زرعی زمین کے انتظام سے متعلق ہے، اور 1970 کے جے کے ڈیولپمنٹ ایکٹ، جو زونل ڈویلپمنٹ پلانز کے تعین سے بھی متعلق ہے۔‘‘ تاریگامی نے دلیل دی کہ ’’زمین کے استعمال میں تبدیلی کے بارے میں فیصلے صرف بیوروکریسی کی صوابدید پر نہیں ہونے چاہئیں، خاص طور پر ضلع کلکٹروں کی نچلی سطح پر۔‘‘ انہوں نے منسوخ شدہ قوانین میں موجود چیک اور بیلنس کو دوبارہ متعارف کرانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔