اردو

urdu

By

Published : May 14, 2021, 8:27 PM IST

ETV Bharat / state

کورونا کی دوسری لہر نے سیاحت کی کمر توڑ دی

وادی کے ٹور آپریٹرز کافی خوش تھے کہ دو برس کے بعد اب دوبارہ یہاں کا شعبۂ سیاحت زندہ ہو رہا ہے۔ تاہم عالمی وبا کی دوسری لہر نے ایک بار پھر ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

tourism
سیاحت

مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر جہاں ہر برس اپریل اور مئی کے مہینے میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتا تھا اور نہ صرف ملک کی دیگر ریاستوں بلکہ پوری دنیا سے سیاح یہاں سیروتفریح کے لئے آتے تھے۔ تاہم گزشتہ تین برسوں سے یہاں کی سیاحت کی صنعت سے وابستہ افراد مشکل سے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر پا رہے ہیں۔

سیاحت کی کمر توڑ دی

وادی کے ٹور آپریٹرز کافی خوش تھے کہ دو برس کے بعد اب دوبارہ یہاں کا سیاحتی شعبہ زندہ ہو رہا ہے۔ تاہم عالمی وبا کی دوسری لہر نے ایک بار پھر ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر ٹورزم الائنس (جے کے ٹی اے) کے چیئرمین منظور پختون کا کہنا تھا کہ 'عالمی وبا نے وادی کی سیاحت کو ختم کر دیا ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران، پہلے ریاست کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور پھر وبا، جو حالت سیاحت کی یہاں ہوئی تھی۔ ویسی ہی دوبارہ ہو گئی ہے۔ رواں برس کے آغاز میں یہاں سرمائی کھیل منعقد کیے گئے جس سے سیاح یہاں آنے لگے تھے اور امید بھی جاگی تھی کہ یہ سال بہتر ہوگا تاہم ایک بار پھر ہماری امیدیں چکنا چور ہو گئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بار کشمیر کے ٹور آپریٹرز نے کافی مناسب پیکیج تیار کئے تھے اور ملک اور ملک سے باہر بھی روڈ شو منعقد کیے تھے جس کا نتیجہ بھی اچھا آ رہا تھا لیکن اب تمام بکنگ منسوخ کرنی پڑی ہے۔

منظور پختون کے مطابق 'اس سال امرناتھ یاترا سے بھی کافی امید تھی تاہم اب یاترا کی رجسٹریشن بند کر دی گی ہے۔ ہم نے امرناتھ کے لئے بھی خصوصی پیکیج تشکیل دیے تھے لیکن اب سب ختم ہو چکا ہے۔ کتنا نقصان ہوا ہے یہ تو میں ابھی نہیں بتا سکتا کیوں کہ گزشتہ دو برس اور اب رواں سال بھی ہم نقصان برداشت کر رہے ہیں۔ کافی لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے کی صنعت کو زندہ رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے'۔

وہیں ٹریول ایجنٹز ایسوسی ایشن آف کشمیر (ٹی اے اے سی) کے صدر فاروق کتھو کے خیالات بھی پختون سے مختلف نہیں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 'اس بار ہم نے کافی محنت کی تھی لیکن وبا نے سب برباد کر دیا۔ ہم نے سوچا تھا کہ اس بار ہم تاریخ رقم کریں گے لیکن وبا کی دوسری لہر آگئی جس کی وجہ سے تمام بکنگس منسوخ ہو گئی اور ہمیں نقصان اٹھانا پڑا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'وادی کے بیشتر افراد جو اس صنعت سے جڑے ہیں وہ ذہنی دباو کا شکار ہو رہے ہیں۔ اگرچہ امرناتھ یاترا سے ہماری صنعت کو فروغ ملتا ہے۔ تاہم انسانی زندگی زیادہ قیمتی ہے اور اس لئے میں یاترا کے حق میں نہیں ہوں'۔

انتظامیہ سے گزارش کرتے ہوئے وادی کے ٹورسٹ آپریٹرز کا کہنا تھا کہ 'ہماری صنعت میں ٹورسٹ آپریٹر سے لے کر شکارہ والے، پوتنے والے سب شامل ہیں۔ ان افراد کو تو دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔ تقریبا ایک لاکھ افراد بے روزگار ہو چکے ہیں۔ اس لیے انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ہماری صنعت کو زندہ رکھنے کے لئے ریلیف پیکیج کا علان کرے۔ تاکہ حالت بہتر ہوتے ہی ہم بھی اپنا کاروبار دوبارہ سے شروع کر سکیں'۔

فاروق کتھو کے مطابق 'ٹرانسپورٹرس کو بھی ریلیف پیکیج دیا جانا چاہیے۔ بیشتر ٹیکسی مالکان کی گاڑی بینکوں سے قرض لے کر فروخت کی گئی ہے اور موجودہ حالات میں آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19: امداد کے دائرے کو وسیع کیا جائے

ای ٹی وی بھارت نے جب اس حوالے سے انتظامیہ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ 'اس مسئلے پر غور کیا جا رہا ہے۔'

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر ٹورزم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تیار کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 'سنہ 2021 کے پہلے تین ماہ میں وادی میں کل 92913 سیاح آئے تھے۔ ان میں 354 غیر ملکی ہیں جبکہ 92559 ملکی تھے۔'

اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ سیاح مارچ کے مہینے میں وادی آئے تھے۔ مارچ میں کل 47593 سیاح وادی آئے، جن میں 47453 ملکی ہیں جبکہ 140 غیر ملکی تھے۔ وہیں، جنوری کے مہینے میں 19102 سیاح یہاں آئے، جن میں 19042 ملکی اور 60 غیر ملکی تھے۔ فروری مہینے کی بات کریں تو کل سیاح 26218 تھے جن میں 154 غیر ملکی تھے جبکہ دیگر 26064 ملکی تھے۔ اپریل مہینے کے اعداد و شمار ابھی محکمے کی جانب سے کومپلے کے جا رہے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details