مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر جہاں ہر برس اپریل اور مئی کے مہینے میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتا تھا اور نہ صرف ملک کی دیگر ریاستوں بلکہ پوری دنیا سے سیاح یہاں سیروتفریح کے لئے آتے تھے۔ تاہم گزشتہ تین برسوں سے یہاں کی سیاحت کی صنعت سے وابستہ افراد مشکل سے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر پا رہے ہیں۔
وادی کے ٹور آپریٹرز کافی خوش تھے کہ دو برس کے بعد اب دوبارہ یہاں کا سیاحتی شعبہ زندہ ہو رہا ہے۔ تاہم عالمی وبا کی دوسری لہر نے ایک بار پھر ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر ٹورزم الائنس (جے کے ٹی اے) کے چیئرمین منظور پختون کا کہنا تھا کہ 'عالمی وبا نے وادی کی سیاحت کو ختم کر دیا ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران، پہلے ریاست کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور پھر وبا، جو حالت سیاحت کی یہاں ہوئی تھی۔ ویسی ہی دوبارہ ہو گئی ہے۔ رواں برس کے آغاز میں یہاں سرمائی کھیل منعقد کیے گئے جس سے سیاح یہاں آنے لگے تھے اور امید بھی جاگی تھی کہ یہ سال بہتر ہوگا تاہم ایک بار پھر ہماری امیدیں چکنا چور ہو گئی'۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بار کشمیر کے ٹور آپریٹرز نے کافی مناسب پیکیج تیار کئے تھے اور ملک اور ملک سے باہر بھی روڈ شو منعقد کیے تھے جس کا نتیجہ بھی اچھا آ رہا تھا لیکن اب تمام بکنگ منسوخ کرنی پڑی ہے۔
منظور پختون کے مطابق 'اس سال امرناتھ یاترا سے بھی کافی امید تھی تاہم اب یاترا کی رجسٹریشن بند کر دی گی ہے۔ ہم نے امرناتھ کے لئے بھی خصوصی پیکیج تشکیل دیے تھے لیکن اب سب ختم ہو چکا ہے۔ کتنا نقصان ہوا ہے یہ تو میں ابھی نہیں بتا سکتا کیوں کہ گزشتہ دو برس اور اب رواں سال بھی ہم نقصان برداشت کر رہے ہیں۔ کافی لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے کی صنعت کو زندہ رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے'۔
وہیں ٹریول ایجنٹز ایسوسی ایشن آف کشمیر (ٹی اے اے سی) کے صدر فاروق کتھو کے خیالات بھی پختون سے مختلف نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 'اس بار ہم نے کافی محنت کی تھی لیکن وبا نے سب برباد کر دیا۔ ہم نے سوچا تھا کہ اس بار ہم تاریخ رقم کریں گے لیکن وبا کی دوسری لہر آگئی جس کی وجہ سے تمام بکنگس منسوخ ہو گئی اور ہمیں نقصان اٹھانا پڑا'۔