28 اکتوبر کو انسانی حقوق پر کام کرنے والے کارکن، صحافی اور غیر سرکاری تنظیموں کے دفاتر پر قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے چھاپوں سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے ان چھاپوں کی مذمت کی ہے، وہیں انہوں نے حکومت ہند سے ان چھاپوں کو فوری طور پر روکنے کو کہا ہے۔
این آئی اے کی ٹیم نے انسانی حقوق کارکن خرم پرویز، جو جموں و کشمیر کوالیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے کوآرڈینیٹر بھی ہیں، اور جبری گمشدگیوں پر کام کرنے والی تنظیم APDP کی چیئرپرسن پروینہ آہنگر کے گھر پر چھاپہ مارا۔ ان تنظیموں نے کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے واقعات کو سامنے لانے کے لئے وسیع پیمانے پر کام کیا ہے۔
این آئی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’’مختلف غیر سرکاری تنظیمیں اور ٹرسٹ رفاہی سرگرمیوں کے نام پر فنڈ اکٹھا کرکے اسے جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند سرگرمیاں انجام دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔‘‘
دوسرے علاقوں میں جہاں چھاپے مارے گئے ان میں غیر سرکاری تنظیم ’’اتھء روٹ‘‘ اور ’’جی کے کمیونکیشن‘‘ کے دفاتر اور اے ایف پی (AFP) کے کشمیر نمائندے پرویز بخاری کی رہائش گاہ شامل ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے قائم مقام سیکریٹری جولی ورہار کا کہنا ہے کہ ’’یہ چھاپے ایک یاد دہانی ہیں کہ ہندوستان کی حکومت جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو پوری طرح ختم کرنے کے درپے ہے۔ انتظامیہ جان بوجھ کر میڈیا اداروں، صحافیوں اور سیول سوسائیٹی گروپس کو نشانہ بنا رہی ہے کیونکہ انہوں نے 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر میں پیدا شدہ صورتحال کو مواصلاتی نظام پر مکمل پابندی کے باوجود رپورٹ کیا۔‘‘