وادی کشمیر میں گزشتہ روز کورونا وائرس کے تین مثبت کیس سامنے آئے ہیں جس کے ساتھ یہاں مصدقہ اور مثبت کیسز کی تعداد بڑھ کر چار ہوگئی ہے جبکہ پورے جموں و کشمیر میں اب کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد سات تک پہنچ گئی ہے۔ 2928 افراد کو ہوم کورنٹین میں رکھا گیا ہے، تاہم ابھی تک کسی کی موت نہیں ہوئی ہے۔
گزشتہ روز سامنے آنے والے کیسز میں سے دو کا تعلق دارالحکومت سرینگر اور تیسرے کا تعلق شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے ہے۔
چند طالب علموں اور دیگر مسافروں نے اپنے سفر کی مکمل تفصیلات نہیں دی ہیں۔ ایسے طالب علموں اور مسافروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے نزدیکی طبی ادارے یا کووڈ ۔19 ہیلپ لائن نمبر پر رابطہ قائم کر کے اپنے سفر کی تفصیلات دیں اور رضاکارانہ طور 14 روز کے کورنٹین میں جائیں۔ یہ قدم ان کی اور ان کے رابطے میں آنے والے افراد کی بھلائی کے لئے ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بغیر ضرورت گھروں سے باہر نہ آئیں تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاﺅکو مؤثر طور پر روکا جاسکے۔
چنانچہ طالب علموں اور دیگر افراد کی ایک بڑی تعداد واپس جموں وکشمیر پہنچ چکی ہے لہٰذا اُن سے کہا گیا ہے کہ وہ ایڈوائزری کی مکمل پاسداری کریں۔ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کچھ طالب علموں اور دیگر مسافروں نے اپنے سفر کی مکمل تفصیلات نہیں دی ہیں۔
جموں و کشمیر میں 4765 افراد زیر نگہداشت میں ایسے طالب علموں اور مسافروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے نزدیکی طبی ادارے یا کووڈ ۔19 ہیلپ لائن نمبر پر رابطہ قائم کر کے اپنے سفر کی تفصیلات دیں اور رضاکارانہ طور 14 روز کے کورنٹین میں جائیں۔ یہ قدم ان کی اور ان کے رابطے میں آنے والے افراد کی بھلائی کے لئے ہے۔
ایڈوائزری میں باہر سے آنے والے لوگوں کے اہل کنبہ، ہمسایوں اور دیگر لوگوں سے کہا گہا ہے کہ وہ باہر سے آنے والے افراد کی آمد کی اطلاع متعلقہ حکام کو دیں تاکہ عوامی صحت کے مفاد میں مناسب اقدامات کئے جاسکیں۔اس سلسلے میں عوام قومی سطح کے ٹول فری ہیلپ لائن نمبر 1075 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ -254967 0191 (جموں کشمیر کے لیے )، 01912674444,01912674115 (صوبہ جموں)، 01942440283 اور 01942430581 (صوبہ کشمیر) کیلئے قائم کئے ہیں۔
ایک دوسرے سے سماجی دوری بنائے رکھنے کی عمل آوری کے لئے ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ یہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اِنتہائی لازمی ہے۔ اس کے لئے ہجوم سے دُور رہنا، اجتماعات سے اجتناب کرنا اور دوسرے لوگوں سے دُوری بنائے رکھنا شامل ہیں۔
ایڈوائزری میں لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر اور پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال سے گریز کریں، بھیڑ بھاڑ والی جگہوں اور اجتماعات سے دوری بنائے رکھے اور کھلے میں نہ تھوکنے سے پرہیز کریں۔ لوگوں کو چاہیئے کہ وہ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔ پانی اور صابن سے بار بار ہاتھ دھوئیں اور کھانستے یا چھینکتے وقت مناسب احتیاط برتیں۔لوگوں سے کہا کیا ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کی جانے والی ایڈوائزری پر سختی سے عمل کریں۔
لوگوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی اطلاعات پر ہی بھروسہ کریں۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ نہ افواہیں پھیلائیں اور نہ ان پر کان دھریں۔