اردو

urdu

ETV Bharat / state

Interview of Dr. Naveed Nazir Shah دمہ کے مقابلہ میں سی او پی ڈی زیادہ تکلیف دہ مرض، ڈاکٹر نوید نظیر

کشمیر کے معروف پلمونولوجسٹ ڈاکٹر نوید نظیر شاہ نے کہا کہ دمہ ایک ایسی بیماری ہے جس سے پھیپڑوں میں سوزش کی وجہ سے سانس کی نالیوں میں تنگی پیدا ہوجاتی ہے جس سے سانس میں دشواری پیدا ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دمہ کی بیماری کا مکمل علاج ممکن نہیں ہے مگر اس کے علامات کو قابو میں کیا جاسکتا ہے۔Winter Season Respiratory Flue Diseases

ڈاکٹر نوید نظیر شاہ
Dr naveed nazir shah

By

Published : Nov 17, 2022, 4:32 PM IST

Updated : Nov 17, 2022, 7:13 PM IST

سرینگر:موسم سرم کا آغاز ہوتے ہی کھانسی ،نزلہ زکام اور دیگر سانس کے تکالیف کی شکایات عام ہوجاتی ہیں۔ موسم کی ٹھنڈک ،سرد ہوائیں اور الرجی مخلتف سانس کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ایسے میں سانس کی بیماریوں میں دمہ اور سی او پی ڈی چھاتی کے امراض میں تکلیف دہ امراض میں شمار ہوتے ہیں۔Cough, Cold and Other Respiratory Problems During Winter

دمہ کے مقابلہ میں سی او پی ڈی زیادہ تکلیف دہ مرض، ڈاکٹر نوید نظیر
سردی کے ان ایام کے دوران وادی کشمیر میں اس طرح کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے ۔دمہ یعنی (Asthma)اور سی او پی ڈی یعنی ( Chronic Obstructive Pulmonary Disease) اور چھاتی کے دیگر تکالیف ٹھنڈ میں بڑھنے کے وجوہات کیا ہیں، سی او پی ڈی بیماری کتنی خطرناک ہے اور سردی کے دوران دمہ کے مریضوں کو کس طرح کا احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ اس سب پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے وادی کے معروف پلمونولوجسٹ ڈاکٹر نوید نظیر شاہ سے خصوصی گفتگو کی۔Interview of Dr Naveed Nazir Shah

ڈاکٹر نوید نے کہا کہ دمہ ایک ایسی بیماری ہے،جس سے پھیپڑوں میں سوزش کی وجہ سے سانس کی نالیوں میں تنگی پیدا ہوجاتی ہے جس سے سانس میں دشواری پیدا ہوتی ہے اور سانس باہر نکالتے ہوئے ایک سیٹی کی طرح کی آواز آتی ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری یے جس کا مکمل علاج ممکن نہیں مگر اس کے علامات کو قابو میں کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے میں متوتر طور اگر ڈاکٹر کے مشورے پر کاربند رہا جائے تو دمہ کے مریض بہتر طور اپنی زندگی گزار سکتے ہیں۔Asthama Disease Preventions

اس کے برعکس جب ہم سی او پی ڈی بات کرتے ہیں تو یہ بیماری دمہ سے زیادہ خطرناک ہے۔ یہ پھیپھڑوں کی ترقی پسند بیماریوں کا ایک گروپ ہے،جو کہ سگریٹ نوشی ،دھوئیں اور دیگر قسم کی آلودگی سے ہوتی ہے۔ اس بیماری سے سانس لینے میں بے چینی ،کھانسی کا دورہ اور بار بار سینے کا انفیکشن ہوتا رہتا ہے۔COPD Prevention and precautions

ڈاکٹر نوید نے کہا کہ دمہ میں پھیپھڑے جزوی طور متاثر ہوتے ہیں جبکہ سی او پی ڈی بیماری میں پھیپھڑے مکمل طور پر متاثر ہوکر کمزور ہوجاتے ہیں۔دمہ کے علامت آتے جاتے ہیں لیکن سی او پی ڈی کے علامات مستقل طور دیکھنے میں آتے ہیں۔ علامات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر نوید نظیر نے کہا کہ دمہ اور سی او پی ڈی کے مریضوں کی علامات لگ بھگ یکساں ہی ہوتی ہیں ۔ دمہ میں اکثر مریض پہلے ہی الرجی میں ہی مبتلا ہوتے ہیں جس میں بار بار کا نزلہ زکام، آنکھوں اور جلد کی الرجی اور کئی سارے بار بار کھانسی کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔

سی او پی ڈی مریض میں بھی اسی طرح کی علامات ابتدا میں ظاہر ہوتی ہیں لیکن سی او پی ڈی میں سانس لینے میں دقت، گھبراہٹ جو کہ ایک قسم کی اونچی آواز والی سانس لینے کی آواز ہے ،بار بار کا فلو یا دیگر سانس کے انفیکشن اور توانائی میں کمی جیسے علامات بھی ظاہر ہوتے ہیں۔

سی او پی ڈی کے بیمار اکثر سردیوں میں دیکھنے میں آتے ہیں اور یہ بیماری ان افراد میں زیادہ ہوتی ہے جو کہ سگریٹ نوشی یا تمباکو نوشی کرتے رہتے ہیں۔ وہیں یہ دھوئیں اور ٗآلودگی سے بھی ہوتی ہیں اور اس بیماری کے علامات 45 برس کے عمر کے بعد دیکھنےمیں آتے ہیں۔COPD During Winter

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دمہ کے علامات بچن سے ہی ظاہر ہوتے ہیں، جو کہ مخلتف الرجی کی صورت میں دیکھنے میں آتی ہیں اور اگر وقت پر ان الرجیز پر قابو نہیں پایا جاتا ہے تو آگے جاکے مریض کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے۔سردی کے دوران احیتاط اور علاج پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نوید نظیر شاہ نے کہا کہ سرما کے دوران دمہ اور سی او پی ڈی کے مریضوں کو سردی،ٹھنڈی ہواؤں سے بچنے کی کوشش کرنے چائیے اور سرما کے آغاز سے قبل ہی ڈاکٹر کے مشورے سے فلو کا انجیکشن کرناچائیے جبکہ ڈاکٹر کی تجویز شدہ دوائی پر کاربند رہنا بھی کافی اہم ہے۔تاکہ سردیوں میں دمہ کے اٹیکس سے بچا جاسکے۔ Winter Respiratory Disease Precautions

مزید پڑھیں:Seasonal Flu in Kashmir: بچے موسمی فلو سے متاثر، کووڈ سے کوئی تعلق نہیں

ڈاکٹر نوید نظیر نے کہا کہ وادی کشمیر میں اکثر لوگ اپنے کمروں کو گرم رکھنے کے لئے روم ہیٹرس، گیس بخاریاں اور گرمی دینے والے آلات کا خوب استعمال کرتے ہیں اس کے علاوہ کھڑکیوں اور دروازوں کو پالیتھین یا کمبل وغیر سے ڈھک لیتے ہیں۔ ایسے میں ہوا کے آنے جانے کا خیال رکھتے ہوئے ہوا داری بھی رکھی جانی چائیے تاکہ اندر کا ناکارہ اور مضر صحت ہوا باہر جا پائے اور دمہ ،الرجی اور دیگر چھاتی کی بیماریوں کو اثر انداز ہونے نہ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:Lung Cancer in Kashmir: پھیپھڑوں کے کینسر کے معاملے میں کشمیر ملک بھر میں دوسرے نمبر پر

Last Updated : Nov 17, 2022, 7:13 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details