سرینگر:کشمیر میں نیشنل ہاوئے اتھارٹی (این آیچ اے آئی) پلوامہ سے گاندربل تک ہزاروں کنال زرعی زمین پر رنگ روڈ تعمیر کر رہا ہے۔ 62 کلومیٹر لمبی یہ چار لین سڑک پلوامہ میں جموں کشمیر شاہراہ سے نکل کر ضلع گاندربل کو جوڑی گی اور خطہ لداخ کی طرف جائے گی۔ یہ روڈ کو عام آمد و رفت اور دفاعی لحاظ سے بھی اہمیت حاصل ہے کیونکہ شمالی کشمیر اور لداخ جانے یا آنے والے فوجی قافلے اسی شاہراہ سے گزر یں گے۔
غور طلب ہے کہ لداخ میں چین کے ساتھ کشیدگی کے بعد اس شاہراہ پر کام میں تیزی لائی گئی ہے۔ اس روڈ کو بڈگام اور پلوامہ میں زرعی زمین اور سیب کے باغات کے بیچ تعمیر کیا جارہا ہے۔ نیشنل ہاوئے اتھارٹی آف انڈیا نے ایک لاکھ سے زائد سیب و دیگر درخت کاٹ کر اس سڑک کے لئے زمین ہموار کی ہے۔ لیکن کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ انکو زمین اور درختوں کے عوض انتہائی کم معاوضہ دیا گیا اور کئی متاثرین نے عدالت کا رخ بھی کیا ہے۔
سماجی کارکن راجہ مظفر بٹ کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ اور این ایچ اے آئی نے کاشتکاروں کے ساتھ ناانصافی کرکے انہیں نہایت ہی کم معاوضہ دیا جو "رائٹ ٹو فئیر کمپنسیشن ایکٹ 2013" کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ریاستوں میں اسی ایکٹ کے تحت معاوضہ دیا جارہا ہے لیکن کشمیر میں اس قانون کے دھجیاں اڑا کر افسران کاشتکاروں کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔
Ring Road Project کشمیر میں رنگ روڈ کا تعمیر کام جاری، زمین مالکان معاوضے کے منتظر - Jammu and kashmir News
نیشنل ہاوئے اتھارٹی کی جانب سے تعمیر کئے جارہے رنگ روڈ کئی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے۔ شمالی کشمیر اور لداخ جانے یا آنے والے فوجی قافلے اسی شاہراہ سے گزرینگے ۔

مزید پڑھیں:Traffic Update :سرینگر جموں قومی شاہراہ پر کئی گھنٹوں کے بعد ٹریفک بحال
نیشنل ہاوئے اتھارٹی آف انڈیا کے پروجکٹ منیجر اندریش کمار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس ہاوئے پر کام جاری ہے اور آنے والے دو برسوں میں اسکو مکمل کیا جائے گا۔ انکے مطابق اس سڑک کی تعمیر کو مکمل کرنے کے لئے چار سو چھوٹے پل اور پلیوں کو تعمیر کیا جارہا ہے اور یہ سڑک نومبر 2024 میں مکمل ہوگی۔ زمین مالکان کے معاوضہ دینے پر انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق ہی زمینداروں کو معاوضہ دیا گیا اور جن زمینداروں نے اعتراض کیا انہوں نے عدالت کا رخ کیا ہے جہاں سے بھی فیصلہ ہمارے حق میں آیا ہے۔