سرینگر: ملک کی دیگر ریاستوں کے بعد جموں و کشمیر میں آشوب چسم یعنی کنجکٹیٹس(conjuctivits) کافی تیزی سے پھیل رہا ہے اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جموں وکشمیر میں ان معاملات میں کئی گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ آنکھوں کی اس بیماری سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے امراض چشم کے ماہر ڈاکٹر تجیندر پال سنگھ سے بات چیت کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ کنجکٹیٹس اگرچہ موسمی وائرس ہے اور ہر سال یہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے، لیکن اس دفعہ اس وائرس کی شدت زیادہ خطرناک دیکھائی دے رہی ہے۔ اس وجہ سے روزانہ کی او پی ڈی میں 30 سے 40 مریض اس وائرس سے متاثر نظر آتے ہیں اور گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ان معاملات میں 4 سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ڈاکٹر تجیندر سنگھ نے کہا کہ جنوبی اور شمالی کشمیر کے ساتھ ساتھ اب وسطی کشمیر میں بھی اس انفیکشن میں کافی حد تک اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ اس وائرس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے متاثرہ شخص کی آنکھیں لال ہو جاتی ہیں۔ آنکھوں سے پانی آنا شروع ہو جاتا ہے جبکہ آنکھوں میں سوجن وغیرہ بھی اس بیماری کے علامات ہیں۔ ماہر امراض چشم ڈاکٹر ٹی پی سنگھ نے کہا کہ اس سے نہ صرف بڑے بلکہ بچے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ جبکہ بچے زیادہ تر اسکولوں میں متاثر ہوتے ہیں اور اگر کوئی بچہ آنکھوں کے اس تکلیف سے متاثر ہوتا ہے تو اس کو گھر میں علیحدہ رکھنا چاہئے کیونکہ اگر احتیاط سے کام نہ لیا جائے تو یہ انفیکشن بچوں سے ہو کر بڑوں اور بڑوں سے ہو کر بچوں میں بھی پھیل سکتا ہے۔