سرینگر:جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے جی ٹونٹی سمٹ (G 20 Summit) کو کشمیر میں منعقد کرنے پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر موجودہ حالات کے تئیں سوالات کیے ہیں۔ جہاں جی ٹونٹی سمٹ میں مندوبین بین الاقوامی معاملوں پر تبادلہ خیال کریں گے، وہیں اپوزیشن پارٹی کانگریس نے مندوبین سے گزارش کی ہے کہ وہ ’’کشمیر کے اندرونی حالات کا بھی جائزہ لیں اور اس پر بات کریں۔‘‘ جی ٹونٹی سمٹ 22 سے 24 مئی کو سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں منعقد کی جا رہی ہے جس کے لیے ضروری انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
وقار رسول، جو جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ہیں، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’کشمیر میں جی ٹونٹی سمٹ کا اہتمام کرنا ٹھیک عمل ہے لیکن جی ٹونٹی مندوبین کو یہاں کے حالات کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔‘‘ وقار رسول نے مزید کہا کہ ’’کشمیر میں بی جے پی حکومت حریف سیاسی جماعتوں پر قدغن عائد کر رہی ہے اور ہم خیال پارٹیوں کو جلسے منعقد کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔‘‘ پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری غلام نبی لون نے بتایا کہ ’’مرکزی سرکار کشمیر میں جی ٹونٹی سمٹ منعقد کرنے سے دنیا کو یہ تاثر اور پیغام دے گی کہ یہاں حالات بہتر ہوئے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں آج بھی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت ہو رہی ہے اور عام لوگوں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ جی ٹونٹی کی میزبانی کے لیے تمام طرح کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ انتظامیہ سکیورٹی اور انتظامی امور پر تمام طرح کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہے اور روزانہ سینئر افسران اس ضمن میں مختلف اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔ اگرچہ ’’جی ٹونٹی اجلاس کو کشمیر میں منعقد کرنے پر پاکستان اور چین نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔‘‘ تاہم بھارت نے ان ممالک کو باور کیا کہ ’’یہ ملک کا اندرونی معاملہ ہے جس میں یہ ممالک مداخلت نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھیں:G 20 Summit In Kashmir جی 20 سمٹ سے دستکاری صنعت سے وابستہ افراد پرُامید