سرینگر (جموں و کشمیر) :چار برس کی طویل مدت کے بعد عدالت عظمی نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں پر 11 جولائی کو سماعت کا آغاز کیا جس پر جموں کشمیر کی بڑی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، اس خصوصی قانون کی بحالی کی امید پیدا ہوئی۔ جموں کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے دفعہ 370 کی عرضیوں کی سماعت پر متعدد بیانات جاری کیے اور سپریم کوٹ سے توقعات کا بھی برملا اظہار کیا، تاہم جموں کشمیر کی نئی سیاسی جماعت جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے اس پیش رفت پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر اور سابق وزیر سید الطاف بخاری سے رابطہ کیا اور اس پیش رفت پر انکی جماعت کا ردعمل جاننا چاہا لیکن انہوں صاف الفاظ میں کہا کہ وہ اس معاملے پر کوئی بات نہیں کریں گے۔ ادھر، جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے سپریم کورٹ کی سماعت پر بیانات جاری کیے تاہم دفعہ 370 کی بحالی کے متعلق ان کا موقف واضح اور صاف نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Omar Abdullah on 370 hearing: ہم عدالت سے انصاف کی امید کرتے رہے ہیں، عمر عبداللہ
تاہم کانگریس لیڈران نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کی اور سپریم کورٹ میں سماعت کے متعلق یہ کہا کہ عدالت کے فیصلے کے وہ بھی منتظر رہیں گے۔ سابق کانگریس صدر اور سابق وزیر غلام احمد میر نے بتایا کہ ’’کانگریس نے ہی دفعہ 370 کو آئین کا حصہ بنایا تھا اور بی جے پی نے اس قانون کو منسوخ کیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’دیر ہی سہی لیکن سپریم کورٹ نے سماعت شروع کی ہے جو خوش آئند بات ہے، تاہم یہ ابھی صاف واضح نہیں ہے کہ کیا سپریم کورٹ ماضی میں دفعہ 370 کی اہمیت کے متعلق دئے گئے فیصلوں کے مطابق کوئی فیصلہ سنائے گا یا کوئی نیا فیصلہ جاری کیا جائے گا اس پر ابھی تذبذب ہے۔‘‘