سرینگر: جموں و کشمیر کی گورنر انتظامیہ نے سرینگر میں واقع مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ نقص امن کے خدشات کے پیش نظر ایسا اقدام اٹھایا گیا ہے۔ حالانکہ ماہ صیام کے ابتدائی جمعوں میں اس مسجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی اور اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ کشمیر میں آج جمعۃ الوداع کا اہتمام کیا جارہا ہے کیونکہ گمان ہے کہ آئندہ جمعہ کو عید ہوسکتی ہے۔ حکام نے اگست 2019 کے بعد مرکزی جامع مسجد میں شاذ و نادر ہی نماز جمعہ کے اہتمام کی اجازت دی ہے لیکن اس برس ماہ صیام شروع ہونے کے بعد نمازیوں پر عائد پابندیاں ختم کی گئی تھیں۔
جامع مسجد میں جمعۃ الوداع پر کشمیر کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے جس میں ہزاروں لوگ نماز جمعہ میں شرکت کرتے ہیں۔ روایتی طور یہ دن یوم القدس کے طور بھی منایا جاتا ہے۔ جامع مسجد کی انتطامیہ نے حکام سے جمعۃ الوداع، شب قدر اور عیدالفطر کے موقعے ہر میرواعظ کشمیر مولانا محمد عمر فاروق کو خانہ نظربندی سے رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکام نے نہ صرف ان کی حراست ختم نہیں کی بلکہ جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کو بھی روک دیا۔ میرواعظ عمر فاروق جامع مسجد میں خطبہ جمعہ پڑھتے ہیں اور سیاسی و مزہبی تقریر کرتے ہیں۔ اگست 2019 سے انہیں جامع مسجد کے منبر سے عوام سے مخاطب ہونے کا موقعہ نہیں دیا گیا ہے۔ میرواعظ عمر فاروق مذہبی پیشوا ہونے کے علاوہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ بھی ہیں جو اقوام متحدہ کی قراردادوں یا سہ فریقی مزاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کرتی ہے۔
گزشتہ سال لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے ایک ایک بین الاقوامی ادارے کو انٹریو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرواعظ کی نقل و حرکت پر کوئی قدغن نہیں ہے اور وہ اپنی سیکیورٹی کی وجہ سے گھر سے باہر نہیں نکل رہے ہیں لیکن اس بیان کے بعد جب میرواعظ نے گھر سے باہر جانے کی کوشش کی تو انکی رہائش گاہ پر تعینات پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔