سرینگر:گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ اردو اور کشمیری زبان کے ممتاز شاعر پروفیسر رحمان راہی کے انتقال پر سیاسی، سماجی اور ادبی حلقوں کی جانب سے تعزیتی پیغامات موصول ہورہے ہیں۔ ایسے میں کئی ثقافتی اور ادبی تنظیموں کی جانب سے تعزیتی مجالس کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے جموں وکشمیر کلچرل اکیڈمی کی جانب ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا۔ جس میں ادب کے تئیں ان کی گراں قدر خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کشمیری زبان و ادب کے لیے ان بے لوث خدمات کو یاد کیا گیا۔ کلچرل اکیڈمی کے ملازمین نے مرحوم رحمان راہی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ رحمان راہی کی وفات ادبی دنیا کا بڑا نقصان ہے اور اس نقصان کی بھرپائی مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ اس موقع پر مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی جبکہ مرحوم کے پسماندگان کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ انہیں یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت عطا کرے۔ اس تعزیتی نشست میں اکیڈمی کے تمام سیکشنل ہیڈز کے علاوہ دیگر اسٹاف ممبران بھی موجود تھے جن میں مفتی شفیق الرحمن، ڈاکٹر عابد احمد، جاوید اقبال، ڈاکٹر افتخار احمد، ڈاکٹر شعبان رفیق، سلیم سالک، ڈاکٹر گلزار احمد، مقبول ساجد اور عبدالسلام کوثری شامل تھے۔ Condolence Meeting on Demise of Rehman Rahi
رحمان راہی کی وفات کو کشمیری زبان و ادب کا بہت بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے ادب سوناواری تنظیم کے صدر شاکر شفیع نے کہا کہ مرحوم نے تنظیم کے لیے تعاون کیا اور اس تنظیم کے ساتھ ان کی گہری وابستگی رہی۔ تنظیم کے تمام ارکان اور دیگر ادبی شخصیات نے مرحوم کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی اور مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی۔