سرینگر میں اتوار اور پیر کی درمیانی رات رواں موسم سرما کی اب تک کی سرد ترین رات ثابت ہوئی جس دوران کم سے کم درجہ حرارت منفی 6 اعشاریہ پانچ ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
سرینگر میں اس سے قبل ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات سرد ترین رات ثابت ہوئی تھی جس کے دوران کم سے کم درجہ حرارت منفی 6 اعشاریہ 2 ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔
سرینگر میں درجہ حرارت منفی 6.5 ڈگری ریکارڈ - سرینگر میں رات کے درجہ حرارت
وادی کشمیر میں جاری 'چلہ کلان' نے اپنے تیور مزید سخت کردیے ہیں۔ جہاں وادی بھر میں شدید ٹھنڈ کا راج برقرار ہے وہیں گرمائی دارالحکومت سرینگر میں رات کے درجہ حرارت کی تنزلی کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے۔
محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان نے کہا کہ سرینگر میں گزشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت منفی 6 اعشاریہ 5 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ منفی درجہ حرارت کے باعث شہرہ آفاق جھیل ڈل اور دیگر آبی ذخائر بشمول ژونٹھ کول کے علاوہ اہلیان وادی کو پانی سپلائی کرنے والی پائپیں اور نل جزوی طور پر منجمند ہوگئے تھے۔
جھیل ڈل 1965 میں پہلی بار مکمل طور پر منجمند ہوگئی تھی جب ایک جیپ اس کے اوپر دوڑی تھی۔ بعد میں 1986 میں پھر ایک بار یہ مشہور جھیل مکمل طور پر منجمند ہوگئی تھی اور مقامی لوگوں و سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی جو جھیل کے بیچوں تصاویر لے رہے تھے جبکہ بچے ہاکی کھیلتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔
ادھر محکمہ موسمیات نے وادی کشمیر میں 31 دسمبر سے بارش اور برف باری کا ایک نیا سلسلہ شروع ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ ھٰذا کے مطابق اگرچہ بارش اور برف باری کا یہ سلسلہ 3 جنوری 2020 تک جاری رہ سکتا ہے تاہم اس دوران بھاری برف باری ہونے کا امکان کم ہی ہے۔
وادی میں جاری سخت ٹھنڈ کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد بالخصوص معمر افراد اور بچے سردی سے ہونے والی بیماریوں جیسی کھانسی اور زکام میں مبتلا ہوگئی ہے۔ طبی ماہرین نے پانی کو منجمد کردینے والی ٹھنڈ کو ضرررساں قرار دیتے ہوئے لوگوں بالخصوص بچوں اور ضعیف العمر افراد کو صبح اور شام کے وقت گھروں سے باہر نہ نکلنے کی صلاح دی ہے۔
بتادیں کہ اہلیان وادی کو اس وقت چالیس دنوں پر محیط موسم سرما کے سخت ترین مرحلے کا سامنا ہے۔ 'چلہ کلان' جو کہ 2020ء کے 31 جنوری کو اپنے اختتام کو پہنچے گا، کے بعد بھی وادی کشمیر اور خطہ لداخ کے لوگوں کو سردی کے مزید دو مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے جنہیں 'چلہ خورد' اور 'چلہ بچہ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جہاں چلہ خورد 20 دنوں کے عرصہ پر محیط ہوتا ہے وہیں چلہ بچہ 10 دنوں کے عرصہ پر محیط ہوتا ہے۔ تاہم چلہ کلان کے مقابلے میں ان دو مرحلوں میں سردی کی شدت کم ہی ہوتی ہے۔
مرکز کے زیر انتظام لداخ میں بھی رات کے درجہ حرارت میں تنزلی کا سلسلہ جاری ہے۔ دراس اور لیہہ میں گزشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت بالترتیب منفی 28 اعشاریہ 8 ڈگری اور منفی 20 اعشاریہ 1 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اہلیان وادی کو پیر کی صبح پینے کے پانی کے نل جم جانے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ منفی درجہ حرارت کی وجہ سے بعض علاقوں میں پانی کے موٹر بھی خراب ہوگئے ہیں۔
شہر میں سیاحوں کی تفریح کا مرکز شہرہ آفاق جھیل ڈل کے بیشتر حصے اور جھیل ڈل سے بہنے والی مشہور ژونٹھ کول منجمند ہوگئے تھے۔ اگرچہ دن گزرنے کے ساتھ ساتھ جھیل ڈل کے کچھ منجمند حصے پگھل گئے مگر جھیل کے کچھ حصوں میں نچلی سطح بدستور منجمند ہے جس کی وجہ سے شکارا والوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
شمالی کشمیر میں واقع شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں گزشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت منفی 7 اعشاریہ 8 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ جنوبی کشمیر میں واقع شہرہ آفاق سیاحتی مقام پہلگام میں گزشتہ رات کم سے کم درجہ حرارت منفی 10 اعشاریہ 2 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
وادی میں سری نگر کے علاوہ قاضی گنڈ اور کپوارہ میں بھی رواں موسم کی سرد ترین رات ریکارڈ کی گئی جہاں کم سے کم درجہ حرارت بالترتیب منفی 9 اعشاریہ 3 ڈگری اور منفی 5 اعشاریہ 6 ریکارڈ کیا گیا۔