سرینگر (جموں کشمیر) :کشمیر میں سیب باغبانی پر خاصی آبادی کا روزگار منحصر ہے۔ شمال و جنوب میں کاشتکار سال بھر باغبانی میں مشغول رہتے ہیں تاکہ سال کے آخر میں ان کو بہتر کمائی حاصل ہو اور گھر کا چولہا جلتا رہے۔ تاہم سیب کی باغبانی ماضی میں ناسازگار حالات کا شکار رہی اور گزشتہ چند برسوں سے موسمیاتی تبدیلی (کلایئمیٹ چینج) کی مار کھا رہی ہے۔
نومبر سنہ 2018 میں بھاری برفباری کی وجہ سے سیب کے درختوں کو کافی نقصان ہوا تھا۔ محکمہ باغبانی کے مطابق اس برفباری کے سبب اس شعبے کو 500 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ سنہ 2019 کی برفباری سے باغبانوں کو 2250 کروڑ روپے کا خسارہ اٹھانا پڑا۔ رواں سال مارچ سے جولائی تک اچھی بارش ہوئی لیکن اگست میں مکمل خشکی کی وجہ سے باغبان پریشان ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ستمبر میں بھی بارش کا کم ہی امکان ہے۔
کشمیر یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق سیب باغبانی جموں کشمیر کی معیشت کا 27 فیصد حصہ دار ہے۔ جنوبی کشمیر کے تعلق رکھنے والے ایک سیب کاشتکار عبد الاحد شیخ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ باغبانی سے ہر برس انکو چھ لاکھ روپے کی کمائی ہوتی تھی لیکن گزشتہ پانچ برسوں سے وہ خسارے سے جوجھ رہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ ’’کبھی ناسازگار صورت حال کی وجہ سے سیب میں کم قیمت موصول ہوئی اور اب موسمی تبدیلیوں سے سیب کاشتکار گزشتہ تین برسوں سے نقصان اٹھا رہے ہیں۔‘‘