قانون کی تعلیم حاصل کر رہے طلباء کو عدالت عالیہ میں بلا معاوضہ کام کرنے کے لئے تعینات کرنے کی غرض سے جسٹس متل نے اس منصوبے کو تصور کیا اور اس کی بہتر تشکیل دینے کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق 'قانون کی تعلیم حاصل کر رہے طلباء کو وکلاء، جج صاحبان کے پاس انٹرنشپ حاصل کرنے کے دوران ہو رہے مشکلات اور عالمی وباء کورونا وائرس کے دوران مطالعہ اور ایکسپوژر نہ ملنے کے پیش نظر چیف جسٹس نے اس سکیم کو تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔'
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی وجہ سے ضلع عدالت بند
اس سے قبل قانون کی تعلیم حاصل کر رہے طلباء یا کر چکے وکلاء کے لیے ایسا کچھ بھی میسر نہیں تھا۔
اس منصوبے کے تحت، چیف جسٹس یا عدالت کے دیگر جج صاحبان قانون کی تعلیم حاصل کر رہے طلباء کو انٹرنشپ یا ای-انٹرن شپ فراہم کرنے کی منظوری دے سکتے ہیں۔
جموں وکشمیر عدالت عالیہ میں انٹرن شپ حاصل کرنے کے لیے طلباء کسی تسلیم شدہ لا کالج یا یونیورسٹی میں ایل ایل بی کا طالب علم ہونا ضروری ہے اور کمپیوٹر کی اچھی جانکاری ہونا بھی لازمی ہے۔
منصوبے کے مطابق انٹرن مکمل ہونے کے بعد طالب علم کو عدالت کے رجسٹر جنرل کی جانب سے سٹیٹ بھی فراہم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ قانون کی تعلیم حاصل کر رہے طلباء کو انٹرن شپ فراہم کرنے کا پروگرام دنیا بھر کی عدالتوں کے ساتھ ساتھ ملک کی کافی عدالتوں میں موجود ہے۔ انٹرویو کے دوران طلبا نہ صرف عدالت کی کاروائی کے دوران حاضر رہ کر تجربہ حاصل کر سکتے ہیں بلکہ معاملات کے دستاویز اور قانونی تحقیق بھی کر سکتے ہیں۔
اس منصوبے کو چیف جسٹس کی منظوری حاصل ہونے کے بعد جموں و کشمیر کے لا کالجز اور یونیورسٹز میں زیر تعلیم طلباء کے پاس اپنے ہنر کو مزید بہتر بنانے کے لیے اور اپنی پیشہ وارانہ خدمات کو بہتر طریقے سے عمل لانے کے لئے ایک اچھا موقع فراہم ہو رہا ہے۔