وادی کشمیر کے اکثر مقامات پر برقی سپلائی نے سنگین رخ اختیار کرلیا ہے، وہیں سردی کی لہر کے بیچ کئی اضلاع میں اضافی بجلی کٹوتی کے باعث شیڈول سے زائد وقت تک بجلی غائب رہتی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف عام لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ شام کے اوقات میں طلبا کی پڑھائی بھی متاثر ہوتی ہے۔
'طلب اور رسد میں عدم توازن سے بجلی کٹوٹی میں اضافہ' اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے چیف انجینئر اعجاز احمد ڈار سے ایک خاص بات چیت کے دوران پوچھا کہ رواں برس سرما شروع ہونے کے ساتھ ہی وادی بھر میں بجلی کی بحرانی صورتحال پیدا کیوں ہوئی ہے اور لوگ محکمہ کے خلاف آئے روز احتجاج کیوں کررہے ہیں۔
اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہر سرینگر میں کٹوتی شیڈول کے مطابق میٹر علاقوں میں تین گھنٹے جبکہ بغیر میٹر علاقوں میں چار گھنٹے یا کھبی کبھی اس سے زیادہ وقت کے لئے بجلی بند رہتی ہے۔ جس کی اہم وجہ 11 کے وی فیڈرس پر گنجائش سے زیادہ لوڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ان فیڈرس پر زیادہ دباؤ بڑھ جاتا ہے تو یہ فیڈر کام کرنا بند کرتے ہیں اور پھر ان کی مرمت یا انہیں بحال کرنے میں کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نومبر کے پہلے ہفتے سے لے کر نومبر 17 تاریخ تک چھ فیصد کا لوڈ بڑھ گیا ہے اور اس میں آئے روز اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔
اس بوجھ کو کم کرنے کے لئے اب محکمہ کٹوتی شیڈول پر پھر سے نظر ثانی کرنے جارہا ہے۔ جس کے مطابق بجلی سپلائی میں کٹوتی کی جائی گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال زیادہ بجلی کی سپلائی کی جارہی ہے لیکن صارفین زیادہ بجلی استعمال کررہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں چیف انجینئر اعجاز احمد ڈار نے اعتراف کیا کہ شہر سرینگر کے مقابلے میں شمالی کشمیر میں تکنیکی مسائل کی وجہ سے بجلی سپلائی میں کچھ حد تک مشکلات ہیں تاہم سپلائی میں حائل ان رکاوٹوں کو آنے والے وقت میں دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ سرما آنے سے قبل ہی بجلی کٹوتی شیڈول مرتب دے کر صارفین کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ آگاہ کیا جاتا تھا لیکن اس بار ایسا دیکھنے کو نہیں ملا۔ اس کے جواب میں چیف انجنیئر نے کہا کہ آنے والے دنوں میں سبھی اضلاع کے لئے کٹوتی شیڈول ترتیب دیا جارہا ہے اور اس حوالے سے صارفین کو آگاہ رکھنے کے لئے مرتب کئے جانے والے شیڈول کو باضابطہ اخباروں میں مشتہر بھی کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ موسم سرما کے دوران بجلی کی مانگ بڑھ جاتی اور اس برس گزشتہ سال کے مقابلے میں مزید برقی رو کی مانگ بڑھ گئی اس صورتحال کے درمیان مانگ اور سپلائی میں فرق پیدا ہوجاتا ہے۔