سرینگر: وادی کشمیر میں چیری پھل (گیلاس) کو درختوں سے اتارنے کا کام جوبن پر ہے اور اس پھل کے ڈبے میوہ دکانوں کی زینت بن گئے ہیں۔ تاہم اس سے وابستہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں کی مسلسل بارشوں خاص طور پر ژالہ باری سے امسال فصل کو کافی نقصان ہوا ہے۔ واضح رہے کہ وادی میں چیری کی فصل ماہ مئی کے وسط میں ہی تیار ہو کر بازاروں میں پہنچ جاتی ہے اور ماہ جولائی کے وسط تک اس کا سیزن رہتا ہے۔ چیری ایک حساس پھل ہے جس کی عمر انتہائی محدود ہوتی ہے۔ امسال مئی مہینے میں مسلسل ناساز موسمی حالات کے باعث اس پھل کے اتارنے میں قدرے تاخیر ہوئی۔
وسطی ضلع گاندربل کے گٹلی پورہ سے تعلق رکھنے والے صنوبر خان نے بتایا کہ امسال ژالہ باری سے چیری فیصل کو بے تحاشا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 'فصل اچھی تھی لیکن ژالہ باری سے بے تحاشا نقصان ہوا اور ہمارے علاقے کو امسال 55 فیصد نقصان ہوا ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'درختوں سے جو مال اتارا گیا ہے وہ ابھی بھی باغوں میں ہی پڑا ہے، مال اس قدر خراب ہے کی سو دانوں میں سے تین دانے ٹھیک ہیں جنہیں ڈبے میں بھر دیا جاتا ہے باقی دانوں کو پھینک دیا جاتا ہے'۔موصوف کاشتکار نے کہا کہ فصل تیار ہونے میں کافی خرچہ آتا ہے مزدوروں، دوا پاشی اور کھاد وغیرہ پر جتنا خرچہ آتا ہے امسال اس کی بھر پائی ہونا بھی ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'گاندربل میں 55 فیصد آبادی کی روزی روٹی کا انحصار فروٹ پر ہے جس میں سے چیری سے بڑی آبادی کا روز گار وابستہ ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے باغوں میں چیری کا پھل پڑا ہوا ہے کوئی خریدنے ہی نہیں آتا ہے سال گذشتہ ایک کلو کے ڈبے کی قیمت 350 روپیے تھی لیکن امسال سو روپیے میں بھی کوئی خریدنے کو تیار نہیں ہے'۔انہوں نے کہا ہمارے علاقے کا چیری معیاری اور کافی مشہور ہے جس سے لوگ شوق سے کھاتے ہیں۔