جموں و کشمیر میں تانبے کے برتنوں کا گھریلو استعمال صدیوں سے کیا جارہا ہے، خاص طور پر شادی بیاہ کی عالیشان تقریبات میں تانبے کے برتنوں کو ہی ہدیہ کے طور پر دینا ایک پرانی روایت رہی ہے۔
مؤرخین کا ماننا ہے کہ تانبے کو کشمیر میں صدیوں قبل ایران کے تاجروں اور کاریگروں نے متعارف کرایا تھا، تانبے کے برتنوں کو ہاتھوں سے بنانا اور ان پر نقش و نگار کرنا کشمیر میں ہزاروں افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔
سرینگر کے شہر خاص میں اس روزگار سے سینکڑوں افراد اپنی زندگی گزربسر کرتے ہیں، کاریگروں کا کہنا ہے کہ دیگر دھات کے برتن اگرچہ بڑی تعداد میں استعمال کیے جارہے ہیں لیکن تانبے کے برتنوں کی تجارت میں بھی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ تاہم ہاتھ سے بنائے جانے والے تانبے کے برتنوں کے ساتھ ساتھ اس صنعت کو دور جدید میں مشینوں سے چیلینج مل رہا ہے۔