مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے رہنماؤں کی نظری بندی میں مرکز کا کوئی کردار نہیں ہے۔'
ٹائمز نو سمٹ کے دوران بات چیت کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے رہنماؤں کی نظربندی کا فیصلہ مقامی انتظامیہ کا ہے۔ مرکز کا اس میں کوئی رول نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'سیاستدانوں سمیت ہر شخص جب بھی چاہے، وہ آزاد طور نئے مرکزی علاقے کا دورہ کر سکتا ہے اور کسی کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔'
واضح رہے کہ مزکری حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے سے قبل اور بعد میں، ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ، سابق کابینی وزرا، ہند نواز سیاسی رہنما، تاجر، وکلا اور عام شہری شامل تھے۔
اگر چہ گرفتار شدہ افراد میں سے متعدد کو رہا کیا گیا، تاہم عمر عبداللہ، والد فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی اور کئی سابق کابینہ وزرا ابھی بھی نظر بند ہیں۔
امت شاہ نے سمٹ کے دوران دہلی اسمبلی انتخابات کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے انتخابات میں زبردست شکست کا اعتراف کرتے ہوئے کہا 'بی جے پی کو اشتعال انگیز تقریروں کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔'
امت شاہ نے یہ بھی قبول کیا کہ 'گولی مارو اور دہلی انتخابات کو بھارت - پاکستان میچ سے تعبیر کرنا جیسے بیانات سے بی جے پی کو لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ہے'۔