سری نگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے کہا ہے کہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ مرکزی سرکاری گذشتہ 3برسوں سے مسلسل جموں وکشمیر کی زمینی صورتحال کو سمجھنے کیلئے تیار نہیں ہے، جس کاخمیازہ یہاں کے لوگوں کو مختلف نوعیت کے مصائب اور مشکلات کی صورت میں اُٹھانا پڑ رہاہے۔ ان باتوں کا اظہار موصوف نے پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس پارٹی عہدیداروں اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ National Conference On Centre
انہوں نے کہا کہ 2019 کے بعد مرکزی حکومت کی جموں وکشمیر پالیسی کے منفی نتائج سامنے آرہے ہیں اور لوگوں، بشمول لداخ اور کرگل کی آبادی ،میں بھی بے چینی اور غیر یقینیت سرائیت کر گئی ہے۔ ان ایام کے دوران جموں وکشمیر کا ہر ایک شعبہ تنزلی کا شکار ہواہے اور جمہوریت کو سب سے زیادہ نقصان ہو اہے۔اس کے باوجود بھی ملک کے بڑے بڑے عہدوں پر فائز لیڈران جموں وکشمیر کی صورتحال کے بارے میں مسلسل لغو بیانی سے کام لے رہیں اور یہاں کے اصل حقائق سے آنکھیں چُرا رہے ہیں۔
ڈاکٹر کمال نے نئی دلی کو مشورہ دیا کہ گذشتہ برسوں کے دوران لئے گئے غیر سنجیدہ اور غیر دانشمندانہ فیصلوں کا جائزہ لیا جائے اور جموں و کشمیر پر ان کے منفی اثرات کا بھی مشاہدہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کو چاہئے کہ جموں وکشمیر کے تئیں اپروچ میں تبدیلی لائی جائے اور یہاں حالات کو پٹری پر لانے کیلئے جمہوریت کی بحالی کیساتھ ساتھ لوگوں کے حقوق بھی بحال کئے جائیں۔ پارٹی سے وابستہ افراد پر لوگوں کیساتھ قریبی رابطہ رکھنے اور پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کرنے کی تاکید کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہا کہ دشمن ہرروز نت نئے حربے اپنا رہے ہیں ، ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور ساتھ ہی ایسے مقامی عناصر سے بھی لوگوں کو ہوشیار کرنے کی ضرورت ہے ، جن کی کمان ناگپور میں ہے اور جو یہاں دشمنوں کے ایجنڈا پر کام کررہے ہیں۔