نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے حالات کسی بھی صورت میں سیاسی سرگرمیوں کے لئے موافق نہیں کیونکہ بقول ان کے 'مرکزی حکومت نے نہ صرف گذشتہ ایک سال سے ناانصافیوں کا سلسلہ مسلسل جاری رکھا ہوا ہے بلکہ یہاں کے عوام خصوصاً سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بند کر کے رکھا ہے'۔
موصوف نے منگل کے روز میڈیا سے گفتگو میں سیاسی سرگرمیوں کی شروعات اور حالات میں بہتری کے بی جے پی جنرل سکریٹری رام مادھو کے دعوؤں کو حقیقت سے بعید اور زمینی حقائق سے آنکھیں چرانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی اور جموں و کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتوں کے بیشتر رہنما خانہ نظربند ہیں اور انہیں کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں، اس کے باوجود رام مادھو جی سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی بات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رام مادھو جی کے مطابق اگر کشمیر کے حالات ٹھیک ہیں تو پھر یہاں آئے روز ہلاکتیں کیوں ہورہی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ برابر جاری رکھا ہوا ہے اور ایسے میں مرکزی حکومت یہاں سیاسی سرگرمیوں کی اُمید کیسے کر سکتی ہے۔
محمد اکبر لون نے کہا کہ یہ مرکزی حکومت کی ناانصافیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ نیشنل کانفرنس کو کل اپنے 16 رہنماؤں کی غیر قانونی خانہ نظربندی ختم کرنے کے لئے عدالت عالیہ کا رُخ کرنا پڑا۔