سرینگر: وائلڈ لائف پروٹیکشن (ویٹ لینڈز) محکمے کی جانب سے منگل کی صبح وادی کشمیر کے آبی پناہ گاہوں میں قیام کیے ہوئے مہمان اور مقامی پرندوں کا اعداد و شمار یعنی مردم شماری کی گئی۔ اس عمل میں کشمیر یونیورسٹی، زراعی یونیورسٹی، مقامی کالجوں کے علاوہ وائلڈ لائف کنزرویشن فنڈ، نیشنل ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن، بائیو ڈائیورسٹی مینجمنٹ کمیٹیاں، کشمیر برڈ واچرز کلب، وائلڈ لائف ایس او ایس، وائلڈ لائف ریسرچرز، سوسائٹی فار انوائرمنٹ ایجوکیشن اینڈ ڈویلپمنٹ، وائلڈ لائف کنزرویشن فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے حصہ لیا۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے رینج آفیسر ساجد فاروق کا کہنا تھا کہ "امسال اعداد و شمار صرف ہوکرسر، شلہ بگ، ہیگم، میرگنڈ، چٹلم، کرانچو، منی بگ، فرش خوری اور جھیل ڈل میں نہیں ہوا بلکہ 25 دیگر آبی پناہگاہوں میں بھی ہوا ہے جہاں مہمان پرندے قیام کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل آج صبح 8 بجے شروع ہوا اور 10 بجے اختتام پذیر ہوا۔ نتائج میں چند روز لگے گے کیوں کہ ہر جگہ کا ڈیٹا اکٹھا کرنا ہے۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ"پرندوں کے اعداد و شمار کا مقصد نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی آبادی کے اتار چڑھاؤ کے رجحانات پر نظر رکھنا اور مجموعی اعداد و شمار کو اکٹھا کرنا ہے، تاکہ بھارت بھر میں پرندوں کی عام گنتی کے ساتھ اس کو شامل کیا جا سکے۔" اعداد و شمار کے عمل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "ماہرین اور پرندوں میں دلچسپی رکھنے والے افراد پرندوں کی نشاندی کرتے ہیں، پھر اس گروپ میں کتنے پرندے ہیں اس کی گنتی کو درج کیا جاتا ہے۔ یہ عمل صبح کے وقت وادی کے تمام آبی پناہگاوں میں کیا گیا کیونکہ صبح کے وقت پرندے باری تعداد میں ایک جگہ ہی ہوتے ہیں۔"