جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد تقریباً 1553 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی آئینی شق 370 کا خاتمہ کر دیا تھا۔ حکومت کے اس فیصلے کے بعد لائن آف کنٹرول پر بھی کشیدگی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔
رواں برس لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں میں دُوگنا اضافہ ہوا ہے بھارت اور پاکستانی افواج کے مابین گولہ بھاری کا تبادلہ کافی زیادہ ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق رواں برس 3،200 بار جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوئیں، جو گزشتہ دو سالوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ وہیں 5 اگست سے 1،553 واقعات پیش آئے ۔
گزشتہ چند دنوں سے لائن آف کنٹرول پر دونوں افواج کے مابین گولی باری کا تبادلہ جاری ہے۔ جموں و کشمیر کے پونچھ، اخنور، اوڑی، ٹنگڈار، کیرن اور گریز علاقوں میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے یہ واقعات پیش آئے ہیں۔
ان علاقوں میں رہائش پزیر افراد خوف و دہشت کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔
دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول سے دراندازی کی کوشش کی جاتی ہے جس کے باعث پاکستانی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی اور شدید گولہ بھاری کی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی کی جانب سے عسکریت پسندوں کو بھیجنے کی کوشش کی وجہ سے لائن آف کنٹرول پر گولہ بھاری جاری رہ سکتی ہے، تاہم وادی میں تشدد کے واقعات میں کمی آئی ہے اور جموں و کشمیر میں کم لوگ عسکریت پسندوں تنظیموں میںشامل ہو رہے ہیں۔
رواں سال کے آغاز سے ہی سرحد پر تناؤ کا ماحول ہے۔ فروری کی 14 تاریخ کو ضلع پلوامہ میں خود کش حملے میں تقریباً 44 سی آر پی ایف جوان ہلاک ہو ئے تھے، وہیں بھارتی فضائیہ (آئی اے ایف) کی جانب سے بالاکوٹ میں عسکریت پسندوں کے کیمپ پر فضائی حملے کیے۔ اس کے پاکستان نے فائر بندی کی خلاف ورزیوں کرتے ہوئے شدید گولہ بھاری شروع کی تھی تاہم اس ماہ یہ تعداد صرف 300 رہی تھی، تاہم جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ان واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
اگست میں مجموعی طور پر 307 واقعات پیش آئے وہیں ستمبر میں 292، اکتوبر میں 351، نومبر میں 304 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی اور جبکہ دسمبر میں یہ تعداد 300 سے تجاوز کرگئی۔
گزشتہ روز اوڑی سیکٹر میں پاکستانی فوج کی فائرنگ میں ایک خاتون اور ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ سنہ 2003 میں دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا۔ اس کے بعد بھی دونوں ممالک ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔