مرکزی وزارت دفاع کی جانب سے اس معاہدے پر دونوں ممالک نے عمل کرنے سے متعلق آج ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان کے بعد جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں اور عام لوگوں نے خیر مقدم کیا ہے۔
جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے کی پیش رفت مثبت قدم نیشنل کانفرس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دونوں ممالک کے مابین اس معاہدے پر عمل آوری کرنا ایک خوش آئند قدم ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ دونوں ہمسایوں کے مابین سیاسی اور سفارتی جمود اس عمل سے ٹوٹنے کی شروعات بھی ہو۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بات چیت ہی دونوں ممالک کے مابین مسائل کو حل کرنے کا واحد راستہ ہے کیونکہ کشیدگی سے سرحد اور لائن آف کنٹرول پر انسانی جانوں کا زیاں ہورہا ہے۔
پی ڈی پی ترجمان سہیل بخاری نے بتایا کہ یہ خوش آئند قدم ہے اور پی ڈی پی چاہتی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستانہ ماحول دوبارہ پیدا ہو اور آپس کی تلخیاں بات چیت کے ذریعے سے دور کرے۔
غور طلب ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے ڈائریکٹرز جنرل آف ملٹری آپریشنز کے درمیان ہاٹ لائن پر بات چیت کے دوران طے پایا۔ دونوں فوجی افسران نے خوشگوار ماحول میں لائن آف کنٹرول اور تمام سیکٹرز میں صورتحال کا جائزہ لیا۔
جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے کی پیش رفت مثبت قدم
مذاکرات کے بعد جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سرحد پر مستقل امن قائم رکھنے اور ایک دوسرے کے خدشات کو سمجھنے کے لیے جنگ بندی اور دیگر معاہدوں پر مکمل طور پر عمل کیا جائے گا۔ دونوں فریقوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے مابین ہاٹ لائن کا انتظام پہلے کی طرح جاری رہے گا اور کسی بھی غلط فہمی کو فلیگ میٹنگ کے ذریعے حل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 2003 سے بھارت اور پاکستان کے مابین کنٹرول لائن پر جنگ بندی نافذ ہے لیکن وقتاً فوقتاً اس کی خلاف ورزیاں ہوتی آرہی ہیں۔