جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے ریلائنس جنرل اینشورنس کارپوریشن لمیٹڈ اور کیرو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے کام میں ہوئی مبینہ بےضابطگیوں کے معاملے میں سی بی آئی کو تحقیقات کرنے کی درخواست CBI Likely to Probe Reliance Insurance Scamکی ہے۔
انتظامیہ نے کہا ہے کہ ان مبینہ بے ضابطگیوں کے متعلق CBI Likely to Probe Reliance Insurance Scamمحکمہ فائنانس، پی ڈی ڈی اور انسداد رشوت خوری (اے سی بی) سے رپورٹس طلب کئے گئے ہیں جن کی بنیاد پر جموں و کشمیر انتظامیہ نے سی بی آئی کے ذریعے تفتیش کا فیصلہ لیا ہے۔ انتظامیہ نے سی بی آئی سے ان معاملات میں بالاستیعاب تحقیقات کرنے کے لیے تحریری درخواست کی ہے۔
یاد رہے کہ سنہ 2018 میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ریلائنس جنرل اینشورنس کارپوریشن اور جموں و کشمیر محکمہ فائنانس کے مابین جموں کشمیر کے سرکاری ملازمین کی انشورنس پالیسی پر معاہدہ ہوا تھا۔ تاہم سابق گورنر ستیہ پال ملک کے دور میں اس میں مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد یہ معاہدہ کالعدم Former J&K Governor Satya Pal Malik on Reliance Insurance Scamقرار دیا گیا تھا۔
ستیہ مال ملک، جو اس وقت ریاست میگالیہ کے گورنر ہیں، نے چند ماہ قبل ایک عوامی خطاب میں کہا تھا کہ جب وہ جموں وکشمیر کے گورنر تھے، انہوں نے دو معاملے کالعدم کئے تھے جن میں 300 کروڑ کا گھپلا بھی شامل تھا۔ ستیہ پال ملک نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریلائنس جنرل اینشورنس کارپوریشن کی مبینہ بے ضابطگی میں سی بی آئی کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ریلائنس جنرل اینشورنس کارپوریشن لمیٹڈ کے معاملے میں جموں و کشمیر کے سرکاری ملازمین نے ستیہ پال ملک سے مطالبہ کیا تھا کہ اس کو بے ضابطگیوں کے سبب کالعدم کیا جائے۔ ستیہ پال ملک نے متعدد بار کہا تھا کہ ’’اس معاملے میں جموں و کشمیر کے اعلی افسران ملوث ہو سکتے ہیں جنہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ ‘‘
اس معاملے میں اے سی بی نے اُس وقت کے فائنانشل کمشنر نوین چودھری کو کلین چٹ دی تھی اور کہا تھا کہ اس معاملے میں شفافیت برتی گئی تھی۔ وہیں آج تک انتظامیہ نے اس معاملے کی پردہ پوشی کی تھی۔ کیرو پاور پروجکٹ ضلع کشتواڑ کے چناب دریا پر بن رہا ہے جس کی تعمیر کی منظوری سنہ 2019 میں مرکزی سرکار نے دی تھی۔
624 میگا واٹ کی بجلی پیدا کرنے والے اس پروجیکٹ کی تعمیر کا کام نیشنل ہائیڈرو پاور کارپوریشن کو سونپا گیا ہے جو اس وقت اسے تعمیر کر رہا ہے۔ تاہم انتظامیہ کو اس کے سول کام و کاج میں بے ضابطگیوں کی شکایت موصول ہورہی تھی جس کی سی بی آئی جانچ کرے گی۔