جموں و کشمیر کے بیشر اضلاع سے کورونا لاک ڈاؤن تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ اب چند ہی اضلاع میں جزوی لاک ڈاؤن جاری ہے۔ بلاشبہ اس اقدام سے لوگوں کو کسی حد تک راحت ملی کیونکہ نہ صرف تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں، بلکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی کافی حد تک چل رہا ہے۔
اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کافی حد تک قابو میں آئی ہے۔ جس کے چلتے لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ ہی بازاروں میں کچھ حد تک رونق پھر سے لوٹنے لگی ہے۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ کورونا وائرس کی وبائی بیماری مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے اور ہم احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چھوڑ دیں۔
کورونا وائرس کہیں گیا نہیں ہے بلکہ ہمارے آس پاس تاک لگائے بیٹھا ہے اور یہ وائرس اپنی ہیئت تبدیل کر کے پھر سے سرگرم ہوسکتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس ویریئنٹ کی شکل اختیار کرکے وائرس نے نہ صرف دستک دی ہے بلکہ 18 برس کے عمر تک کے بچوں کو متاثر کرنا بھی شروع کیا ہے۔
ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح جموں و کشمیر میں بھی تیسری لہر سے بچاؤ کی خاطر تیاریاں کی جارہی ہیں اور اس حوالے سے باضاباطہ طور پر ایک مشاورتی کمیٹی کو بھی تشکیل دیا گیا۔ جو وائرس کی ہیئت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تیسری لہر کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ تیسری لہر دوسری لہر کے مقابلے میں کہیں زیادہ بھیانک ہوسکتی ہے۔