سرینگر (جموں کشمیر):بھارت اور کینیڈا کے مابین سفارتی کشیدگی سے کشمیر کی سیاحت متاثر ہونے والی ہے کیونکہ کینیڈا نے اپنے شہریوں کو جموں کشمیر جانے سے گریز کرنے کی مشاورت جاری کی ہے۔ کشمیر میں جی ٹوینٹی سمٹ کے بعد بیرونی سیاحوں کی آمد کی شروعات ہوئی تھی، تاہم کینیڈا کی اس مشاورت سے بیرونی سیاحوں کی آمد بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔
غور طلب ہے کہ کینیڈا اور بھارت کے مابین خالصتانی ٹائگر فورس کے لیڈر ہردیپ سنگھ نِجار کی کینیڈا میں ہلاکت سے سفارتی تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ 45 برس کے نِجار کو نامعلوم افراد نے جون میں کینیڈا کے شہر وینکوور میں ہلاک کیا تھا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ نِجار کی ہلاکت میں بھارتی حکومت کا ہاتھ ہو سکتا ہے اور اس معاملے پر سنجیدگی دکھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کینیڈا نے بھارت کے سفیر کو ملک سے نکال دیا جس کے جواب میں بھارت نے بھی کنیڈا کے ایک سفیر کو ملک بدر کر دیا۔ اس پیش رفت میں کینیڈا نے اپنے شہریوں کو جموں کشمیر، منی پور سفر کرنے سے اجتناب کرنے کی ہدایت دی ہے۔
جموں کشمیر میں بیرونی سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہونے لگا تھا اور رواں سال بیس ہزار کے قریب بیرونی سیاح کشمیر آئے ہیں۔ بیرون سیاح بالخصوص گلمرک میں موسم سرما میں سکیینگ کے لئے آتے ہیں جبکہ پہلگام، سونہ مرگ کے خوبصورت پہاڑ بیرونی سیاحوں کے لیے ٹریکنگ کے لئے مقبول مقامات ہیں۔ وادی کشمیر کے معروف ٹریکر و ٹریکنگ آپریٹر رؤف ترمبو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’کینیڈا کی اس تازہ ایڈوائزی سے بیرونی سیاحوں کی کشمیر آمد پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘