اردو

urdu

ETV Bharat / state

'نمائندوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ 1984 سے جاری'

گزشتہ روز شوپیان اور سرینگر میں ڈی ڈی سی چیئرپرسن کے عہدے کے لئے انتخابات عمل میں لائے گئے جن میں حیران کن طور پر اپنی پارٹی نے جیت درج کی۔

'نمائندوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ 1984 سے جاری'
'نمائندوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ 1984 سے جاری'

By

Published : Feb 7, 2021, 3:53 PM IST

جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے سرینگر اور شوپیان میں ڈی ڈی سی چیئرپرسن کے انتخابات میں اپنی پارٹی کی جیت پر ایک ٹویٹ کیا ہے۔

عمر عبداللہ نے لکھا: 'شوپیان ڈی ڈی سی انتخابات، یہاں تک کہ اس معاملے میں سری نگر، واقعی حیرت کی بات نہیں ہے۔ یہ لوگ 1984 سے منتخب نمائندوں کی خرید و فروخت کررہے ہیں۔ مشق ہمیں بہترین بناتی ہے!

ٹویٹ

عمر عبداللہ نے اگرچہ واضح طور پر کسی کا نام نہیں لیا لیکن ان کا اشارہ الطاف بخاری کی سربراہی والی جموں و کشمیر اپنی پارٹی کی طرف تھا۔ اپنی پارٹی کو اکثر بی جے پی کی اتحادی جماعت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی اس جماعت کو بی جے پی کی بی- ٹیم قرار دیتے ہیں۔

واضح رہے گزشتہ روز شوپیان اور سرینگر میں ڈی ڈی سی چیئرپرسن کے عہدے کے لئے انتخابات عمل میں لائے گئے جن میں حیران کن طور پر اپنی پارٹی نے جیت درج کی۔

یہ بھی پڑھیں: سرینگر ڈی ڈی سی چیئرپرسن 'اپنی پارٹی' سے

عمرعبداللہ کی جماعت نیشنل کانفرنس، پیپلز الائنس کی اہم جماعت ہے اور پی اے جی ڈی نے ڈی ڈی سی انتخابات میں سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کی تھیں، تاہم بی جے پی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی تھی۔

پی اے جی ڈی میں کم از کم چھ جماعتیں شامل تھیں لیکن بی جے پی تنہا ہی میدان میں تھی۔

سرینگر میں ڈی ڈی سی چیئرپرسن کے عہدے کے لئے اپنی پارٹی کو بی جے پی کی حمایت حاصل تھی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details