تفصیلات کے مطابق محکمہ امور صارفین کی جانب سے مقرر شدہ نئی قیمتوں کے حساب سے کوٹھ دار قصابوں کو گوشت فراہم نہیں رہے ہیں۔ جس کے چلتے اب یہ قصاب اپنے گھر کا گزارا چلانے کے لئے دکانوں پر مرغ بیچنے پر مجبور ہورہے ہیں ۔
سرینگر کے بازاروں میں گوشت نایاب کیوں؟
وادی کشمیر میں صوبائی انتظامیہ کی جانب سے گوشت کی نئی قیمت فی کلو 480 مقرر کرنے کے بعد سے سرینگر کے بازاروں میں گوشت کی دکانیں یا تو بند ہیں یا تو قصابوں نے اپنی ان دوکانوں پر مرغ فروخت کرنا شروع کیا ہے۔
سرکار کی جانب سے اس سے قبل بھی کئی مرتبہ گوشت کی قیمتوں کو لے اسی طرح کے تنازعات دیکھنے کو ملے ہیں لیکن کچھ وقت تک محکمہ امور صارفین کے چینگ اسکارڈ کی کاروائی کے بعد معاملے کو جوں کا توں چھوڑ دیا جاتا ہےاور پھر من مانی قیمتوں پر ہی گوشت کو معمول کے مطابق فروخت کیا جاتا ہے ۔
صارفین کا کہنا ہے کہ متعلقہ افسران کی ذمہ داری صرف یہ نہیں ہے کہ وہ قیمتی مقرر کریں بلکہ ان کی زمہ داری یہ بھی کہ وہ بازاروں میں گوشت کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
ہول سیل مٹن ڈیلیر یونین گوشت کی نئی قیمتوں سےمتفق نہیں ہے۔ادھر محکمہ امور صارفین کے ڈائریکٹر کا کہنا یے کہ گوشت کی طے شدہ نئی قیمتیں واجب ہیں اور ان نرخوں میں کسی بھی قسم کے اضافے یا صارفین کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائی گی۔
اب دیکھنا ہوگا کہ آنے والے وقت میں کیا واقعی انتظامیہ گوشت کی نئی قیمتوں کو زمینی سطح پر عملانے میں کامیاب ہوگی یا پھر چند دنوں کے شوروغل کے بعد معاملے کو حسب روایت جوں کا توں ہی چھوڑ دیا جائے گا۔