اردو

urdu

ETV Bharat / state

سرینگر کے بازاروں میں گوشت نایاب کیوں؟

وادی کشمیر میں صوبائی انتظامیہ کی جانب سے گوشت کی نئی قیمت فی کلو 480 مقرر کرنے کے بعد سے سرینگر کے بازاروں میں گوشت کی دکانیں یا تو بند ہیں یا تو قصابوں نے اپنی ان دوکانوں پر مرغ فروخت کرنا شروع کیا ہے۔

سرینگر کے  بازاروں میں گوشت نایاب کیوں
سرینگر کے بازاروں میں گوشت نایاب کیوں

By

Published : Nov 19, 2020, 10:30 PM IST

تفصیلات کے مطابق محکمہ امور صارفین کی جانب سے مقرر شدہ نئی قیمتوں کے حساب سے کوٹھ دار قصابوں کو گوشت فراہم نہیں رہے ہیں۔ جس کے چلتے اب یہ قصاب اپنے گھر کا گزارا چلانے کے لئے دکانوں پر مرغ بیچنے پر مجبور ہورہے ہیں ۔

سرینگر کے بازاروں میں گوشت نایاب کیوں
قصاب کہتے ہیں کہ اگر سرکار نے گوشت کی نئی قیمتیں مقرر کی ہیں تو اس حساب ہمیں مال بھی فراہم کروائے۔ تاکہ مقررہ قیمت کے حساب سےہی گوشت فی کلو فروخت کیا جاسکے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار اور مٹن ڈیلروں کے درمیان نئی قیمتوں کو لےکر بات نہ بننے کاخمیازہ قصابوں کو ہی بھگتنا پڑھ رہا ہے۔قصائیوں کی دوکانوں پر گوشت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سےگزشتہ ہفتوں سے شہر سرینگر میں گوشت کی مصنوعی قلت پیدا ہوگی ہے۔ لیکن کئی مٹن ڈیلر حضرات گھروں میں ہی چوری چھپے 600 روپے کے حساب گوشت فی کلو فروخت کرتے ہیں۔ ادھر قصاب کہتے ہیں سرکار کی جانب سے مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں اور گھروں میں منہ مانگی قیمتوں میں گوشت فروخت کرنے والوں پر کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔البتہ عام قصاب کو ہی بلی کا بکرا بنا کر یا تو جرمانہ و صولہ جاتا ہے یا ایف آئی آر درج کی جاتی ہے ۔

'گپکار ڈیکلریشن خاندانی اور تباہ کن سیاست کرنے والوں کا اتحاد'



سرکار کی جانب سے اس سے قبل بھی کئی مرتبہ گوشت کی قیمتوں کو لے اسی طرح کے تنازعات دیکھنے کو ملے ہیں لیکن کچھ وقت تک محکمہ امور صارفین کے چینگ اسکارڈ کی کاروائی کے بعد معاملے کو جوں کا توں چھوڑ دیا جاتا ہےاور پھر من مانی قیمتوں پر ہی گوشت کو معمول کے مطابق فروخت کیا جاتا ہے ۔

صارفین کا کہنا ہے کہ متعلقہ افسران کی ذمہ داری صرف یہ نہیں ہے کہ وہ قیمتی مقرر کریں بلکہ ان کی زمہ داری یہ بھی کہ وہ بازاروں میں گوشت کی فراہمی کو یقینی بنائے۔


ہول سیل مٹن ڈیلیر یونین گوشت کی نئی قیمتوں سےمتفق نہیں ہے۔ادھر محکمہ امور صارفین کے ڈائریکٹر کا کہنا یے کہ گوشت کی طے شدہ نئی قیمتیں واجب ہیں اور ان نرخوں میں کسی بھی قسم کے اضافے یا صارفین کو لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائی گی۔

اب دیکھنا ہوگا کہ آنے والے وقت میں کیا واقعی انتظامیہ گوشت کی نئی قیمتوں کو زمینی سطح پر عملانے میں کامیاب ہوگی یا پھر چند دنوں کے شوروغل کے بعد معاملے کو حسب روایت جوں کا توں ہی چھوڑ دیا جائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details