سرینگر:مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بدھ کو لوک سبھا میں عام بجٹ پیش کیا جس میں جموں وکشمیر کے لیے 35581 کروڑ وپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ دستاویز کے مطابق جموں وکشمیر کے 2023_2024 کے مرکزی بجٹ میں 35581 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جس میں رواں مالی سال کی نظر ثانی شدہ تخمینوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا گیا ہے۔
مرکزی وزیر خزانہ نے عام بجٹ 2023_24 میں تنخواہ دار ملازمین کے لیے نئے ٹیکس نظام میں 7 لاکھ سالانہ آمدن کو انکم ٹیکس سے مکمل طور پر مستثنیٰ کیا ہے۔ پرانے نظام میں 3 لاکھ سے کم کی سالانہ آمدن کو ٹیکس فری رکھا گیا تھا۔ انکم ٹیکس سلیب کو بڑھا کر پانچ لاکھ کا اعلان کیا گیا۔جس کے تحت 3 لاکھ تک کی سالانہ آمدن پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔
جدید بجٹ کے مطابق 3سے 6 لاکھ کے لیے 5 فیصد ٹیکس کی شرح،6 سے 9 لاکھ کے لیے 10فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے اسی طرح 9 سے 12 لاکھ روپے کی سلیب پر 15 فیصد اور 12 سے 15 لاکھ روپے کی سالانہ آمدن پر 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ 15 لاکھ سے زائد سالانہ آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
مزید پڑھیں:Kashmiri Leaders on Budget بجٹ محض الفاظ کی جادوگری، کشمیری رہنما
ادھر، بجٹ کے حوالہ سے جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ’’عوام کش‘‘ قرار دیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے بجٹ کو ’’الفاظ کی ہیرا پھیری‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’پاس کیے گئے بجٹ میں غریبوں اور مڈل کلاس کے لیے کچھ بھی نہیں، غریب اور غریب جبکہ امیر اور امیر ہو رہے ہیں۔‘‘