سرینگر:مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی پہاڑی آبادی کو درج فہرست طبقہ (شیڈول ٹرائب) دینے کے منصوبے پر یونین ٹریٹری میں گزشتہ ایک برس سے زائد گجر بکروال اور پہاڑی آبادی میں تناؤ چل رہا ہے۔ تاہم امت شاہ کے اعلان اور گزشتہ روز نیشنل کمیشن فار ریزرویشن نے سابق جسٹس جی ڈی شرما کے پہاڑی آبادی کو درجہ فہرست طبقہ دینے کی سفارش کو منظور کیا ہے۔ یہ سفارشات اب مرکزی محکمہ قبائلی امور کابینہ میں منظوری کے لئے پیش کرے گا اور بتایا جاتا ہے کہ پارلیمان کے آنے والے سرمائی سیشن میں ریزرویشن ایکٹ میں ترمیم کرکے اس کو پارلیمٹ میں قانونی شکل دی جائی گی۔۔ST Status For Pahari Community
پہاڑی آبادی کو درجہ فہرست طبقہ دینے پر بی جی پی کو سیاسی فائدہ ہوگا' دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ نے پہاڑیوں کو ریزرویشن دینے کی تجویز پر سابق جسٹس جی ڈی شرما کمیشن کا قیام کیا جس نے سرکار کو عبوری رپورٹ پیش کرتے ہوئے پہاڑیوں کو درجہ فہرست طبقہ اور بعض لوگوں کو درجہ فہرست ذاتوں میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی۔Reservation For Pahari Community اکتوبر میں کشمیر دورے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ پہاڑی آبادی کو طبقے کا درجہ دیا جائے گا لیکن گجر بکروال سے ایک فیصد کم نہیں کیا جائے گا تاہم گجر آبادی اس سے مطمئن نہیں ہوئی۔ پہاڑی آبادی کو نوکریوں اور دیگر معاملات میں چار فی صد ریزرویشن پہلے سے ہی تھی لیکن اب ان کا مطالبہ درج فہرست طبقہ کا اب منظور ہوا۔Amit Shah On St Status For Pahariتاہم اس فیصلے سے گجر اور پہاڑی آبادیوں کے مابین تلخیاں بڑھ گئی ہیں کیونکہ گجر آبادی کا کہنا ہے کہ پہاڑی کوئی طبقہ یا قبیلہ نہیں ہے اور یہ آبادی محض زبان پر قبیلے کے درجے کے مستحق نہیں ہے۔ Gujjar And Bakerwal Opposes St Status For Pahariجموں کشمیر میں نئی حدبندی میں درجہ فہرست طبقوں کے لیے نو اسمبلی حلقے مختض رکھے گئے ہیں یعنی ان پر صرف اسی طبقے کے لوگ انتخابی میدان میں امیدوار ہوں گے اور جنرل درجے کے لوگ ان سیٹوں پر محض ووٹ ڈال سکتے ہیں لیکن الیکشن میں بطور امیدوار نہیں اتر سکتے۔ جموں کشمیر میں راجوری، پونچھ، بارہمولہ اور کپواڑہ کی نو اسمبلی نشتوں میں گجر بکروال اور پہاڑی آبادی مقیم ہے۔بعض سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی نظریں ان نو سیٹوں پر مرکوز ہے۔ پہاڑی آبادی کو درجہ دینے سے وہ ان سیٹوں میں اسمبلی انتخابات میں ووٹ حاصل کرسکتے ہیں۔وہی ان نشستوں میں مسلم اکثریت آبادی رہائش پذیر ہے۔ Pahari Reservation Benefit BJP
مزید پڑھیں:Press Conference Pahari Tribe پہاڑی طبقہ کے لوگ بی جی پی کی حمایت میں ووٹ دیں گے
پہاڑی لیڈران نے ایس ٹی ریزرویشن دینے پر کہا کہ ان کی آبادی احسان فراموش نہیں ہے اور سیاسی طور وہ بی جے پی کی حمایت کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں کئی پہاڑی لیڈران بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں اور بی جے پی کو انتخابات میں حمایت کا اعلان کریں گے۔
وہیں دوسری جانب گجر بکروال آبادی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں یہ آبادی بی جے پی کے خلاف سیاسی مہم چلائی گی۔
جموں کشمیر میں نئی حدبندی میں درجہ فہرست طبقوں کے لیے نو اسمبلی حلقے مختض رکھے گئے ہیں یعنی ان پر صرف اسی طبقے کے لوگ انتخابی میدان میں امیدوار ہوں گے اور جنرل درجے کے لوگ ان سیٹوں پر محض ووٹ ڈال سکتے ہیں لیکن الیکشن میں بطور امیدوار نہیں اتر سکتے۔ جموں کشمیر میں راجوری، پونچھ، بارہمولہ اور کپواڑہ کی نو اسمبلی نشتوں میں گجر بکروال اور پہاڑی آبادی مقیم ہے۔
مختص کی گئی نو سیٹوں میں گجر بکروال آبادی والی اکثریت سیٹوں میں راجوری، تھانہ منڈی، کوٹرنکہ، پونچھ، مینڈھر، سرنکوٹ نشستیں ہیں جبکہ نوشہرہ، سندربنی، پہاڑی اکثریت والی سیٹیں ہیں۔ وہیں کشمیر میں بارہمولہ اور کپواڑہ میں پہاڑی آبادی مقیم ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ جموں صوبے کی ہندو اکثریت والی اسمبلی حلقوں اور ان نو سیٹوں پر بی جے پی آنے والے اسمبلی انتخابات میں ووٹ حاصل کرسکتے ہیں اور اقتدار میں آسکتے ہیں۔