سرینگر:جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے جموں کشمیر کے ساتھ کھلواڑ کرکے الحاق کو کمزور کیا ہے۔محبوبہ مفتی نے آج سرینگر میں پارٹی کی صدر منتخب ہونے کے بعد کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے منشور پر وضاحت کی اور سنہ 2016 میں عوامی احتجاج کے دوران بحیثیت وزیر اعلی "ٹافی اور دودھ" ریمارکس پر صفائی بھی دی۔
غور طلب ہے کہ 26 اکتوبر کو ڈوگری شاہی کے حکمران مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔ آج کے روز جموں و کشمیر میں بی جے پی نے کئی تقاریب کا انعقاد کیا۔
کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے 5 اگست سنہ 2019 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت بی جے پی نے دفعہ 370 اور جموں کشمیر کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرکے جموں کشمیر عوام کے ساتھ کھلواڑ کیا، جس سے جموں و کشمیر کا الحاق کمزور ہوا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں لوگوں کو ای ڈی، این آئی اے ، ایس آئی اے ، آیس آئی یو کے زور سے دبایا نہیں جاسکتا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے شہریوں پر غزہ میں جارحیت اور بمباری پر انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل یہ سمجھ رہا ہے کہ وہ فلسطین کی نسل کشی کرے گا تو ان کو نازی دور کی یہودیوں پر نسل کشی کو یاد رکھنا چاہیے۔انہوں نے ایک بار پھر وزیر واعظم نریندر مودی سے غزہ پر اسرائیلی بمباری کو بند کرنے کے لیے وزیر اعظمبنیامین نتن یاہو پر دباو ڈالنے کی اپیل کی۔
Mehbooba Mufti on Accession بی جے پی نے کشمیر کے ساتھ کھلواڑ کرکے الحاق کو کمزور کیا ہے، محبوبہ مفتی - ای ٹی وی اردو نیوز۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کو متفقہ طور پر تین سال کی مدت کے لیے پی ڈی پی کی صدر کے طور پر دوبارہ منتخب کر لیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کا نام سینیئر نائب صدر عبدالرحمان ویری نے تجویز کیا اور جنرل سکریٹری غلام نبی ہنجورا نے اس کی تائید کی۔
Etv Bharat
Published : Oct 26, 2023, 4:58 PM IST
مزید پڑھیں:
- محبوبہ مفتی متفقہ طور پر تین سال کے لیے پارٹی صدر منتخب
- جموں و کشمیر کا ہندوستان سے الحاق کب اور کیسے ہوا
حالیہ دنوں اپنی پارٹی میں کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کے ایک سابق رکن کی شمولیت پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ اپنی پارٹی، جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کے گھروں میں جاکر ان کو اور ان کے رشتہ داروں کی رہائی کے بہانے بلیک میل کر رہی ہیں، تاکہ وہ ان کی پارٹی میں شامل ہو جائے اور الیکشن میں انہیں ووٹ دے۔