عدالت عظمیٰ کی تین رکنی بنچ بشمول جسٹس این وی رمانا، آر سبھاش ریڈی اور بی آر گوائی نے اس معاملے میں دائر دو عرضیوں کی سنوائی کے بعد مرکزی سرکار کو ہدایت دی ہے کہ وہ آنے والی اتوار تک اپنا جواب پیش کرے۔ عدالت عظمیٰ نے آنے والی سوموار کو اس معاملے میں مزید بحث کرنے کا حکم دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوجی کے بعد ہی مواصلاتی نظام پر پابندی عائد کی گئی تھی اور چھ ماہ کے بعد رواں برس جنوری میں 2G انٹرنٹ کو بحال کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ میں نجی اسکول ایسوسیشن اور فاونڈیشن فار میڈیا پروفیشلز نے 4Gانٹرنیٹ خدمات پر پابندی ہٹانے کیلئے عرضیاں داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں طلباء اور موجودہ لاک ڈاؤں کے دوران عام لوگ صحت و کووڈ ۱۹ کے متعلق جانکاری حاصل کرنے سے محروم ہو رہے ہیں۔
بحث کے دوران وکلاء نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو4G انٹرنیٹ سے محروم کرنا آئین کے دفعات 14، 19، 21 اور 21اے کے تحت بنیادی حقوق کی پامالی ہے۔
مرکزی سرکار کی جانب سے سالیسائٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈویکیٹ جنرل کے کے وینوگوپال نے عسکریت پسندی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انٹرنیٹ پر پابندی عائد کی گئی ہیں۔