نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں بابر قادری کی ہلاکت کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ سانحہ اس لئے بھی بڑا ہے کیونکہ قادری نے پہلے ہی خطرے کی پیش گوئی کی تھی'۔
سابق وزیر اور اپنی پارٹی کے نائب صدر غلام حسن میر نے ایک بیان میں کہا کہ 'بابر قادری کی ہلاکت انتہائی ظالمانہ اور غیر انسانی عمل ہے'۔
ایک مذمتی بیان میں میر نے اس سانحہ کو انسانیت سوز اور بہیمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ایک نوجوان اور ابھرتے وکیل جو کہ کشمیر کے غرباء اور کمزور طبقہ جات جس میں کئی تشدد متاثرین اور اُن کے اہل خانہ شامل تھے، کی مختلف فورم پر نمائندگی کرتا تھا، کی ہلاکت کا کشمیر میں انصاف تک رسائی پر تباہ کن اثر پڑے گا۔'
غلام حسن میر نے کہا کہ 'ایک وکیل کو خاموش کرنے سے متعدد تشدد کے متاثرین کو بھی خاموش کیا گیا ہے، ہم اس حقیقت کو دہرا رہے ہیں کہ تشدد اور بندوق کے استعمال سے کبھی بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا'۔
یہ بھی پڑھیں: نامعلوم بندوق برداروں نے سینئر وکیل بابر قادری کو ہلاک کیا
متوفی کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے میر نے کہا کہ بطور سماجی کارکن اور ایک بہادر وکیل کے طور اُن کے کام کو ہمیشہ ہر ایک یاد رکھے گا۔ سماجی اقدار کی بالادستی اور سماج کے کمزور طبقہ جات کے لئے جذبہ ایثار ہمیشہ نوجوانوں کے لئے باعث تحریک رہے گا۔
انہوں نے اس سفاکانہ قتل کی فوری انکوائری کر کے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ غلام حسن میر نے غمزدہ کنبہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے متوفی کے لئے دعا مغفرت کی ہے۔
جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی نے بیان جاری کرتے ہوئے بابر قادری کی ہلاکت پر غم و غصے کا اظہار کیا۔ کانگریس نے انتظامیہ سے قادری کی ہلاکت میں تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے حملہ آوروں کو بے نقاب کیا جانا چاہئے-
یاد رہے کہ جمعرات کو سرینگر کے حول علاقے میں نوجوان وکیل بابر قادری کو نامعلوم بندوق برداروں نے گولیاں چلا کر انکو ہلاک کی۔ بابر قادری جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ اور لوور کورٹ میں وکیل تھے اور کشمیر کی سیاست پر نجی ٹی وی چینلز کے مباحثوں میں حصہ لیتے تھے-