سرینگر:وادی میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے پہلے ہی روز اشیائے ضروریہ کی گراں بازاری نے اہلیان وادی کا جینا مزید دوبھر کردیا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خوردنی اور پھلوں کی قیمتوں میں یکایک خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ متعلقہ حکام بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنے میں ایک بار پھر ناکام ہوئے ہیں۔
سرینگر سے تعلق رکھنے والے نذیر شاہ نامی ایک شہری نے اشیائے خوردنی کی گراں بازاری کے متعلق بتایا کہ ’سبزی فروشوں اور دیگر اشیائے خوردنی بیچنے والوں نے اپنی مرضی کے مطابق چیزیں بیچنا شروع کیں ہیں، آلو، پیاز، تیل سرسوں، دالوں وغیرہ کی قیمتیں آسمان چھونے لگی ہیں'۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام گراں بازاری پر قابو پانے میں ایک بار پھر ناکام ہوئے ہیں کیونکہ کہیں بھی اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔
اویس فاروق نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہوتے ہی گراں فروشی آسمان چھو لیتی ہے جس سے عوام وخواص کا جینا محال بنا دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ 'وادی میں گراں بازری کا بازار گرم ہے اور اشیائے ضروریہ بالخصوص اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں اس قدر بڑھ جاتی ہیں کہ عوام کیا خواص ان کی خریداری سے عاجز ہوجاتے ہیں'۔