سرینگر: سپریم کوٹ کی جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عرضیوں کی سماعت یومیہ بنیادوں پر کرنا خدشات کو جنم دیتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان عرضیوں کی سماعت چار برس کی خاموش کے بعد اس وقت کی گئی جب عدالت عظمیٰ کے ججز حالیہ کشمیر دورے سے واپس گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چار سال تک خاموش رہنے کے بعد یومیہ بنیاد پر کیس کی سماعت کا فیصلہ بدگمانی کو جنم دیتا ہے۔
محبوبہ مفتی نے امید ظاہر کی کہ اس ملک کا آئین اقتدار کے لیے قربان نہیں کیا جائے گا تاکہ ان لوگوں کے "ضمیر کو مطمئن" کیا جائے جو اس معاملے کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔ غور طلب ہے کہ عدالت عظمیٰ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر متعدد عرضیوں کی سماعت شروع کی اور دو اگست کو اگلی سماعت ہوگی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ دو اگست کے بعد اس معاملے کی سماعت ہفتے میں بغیر سوموار اور جمعہ، روزانہ ہوگی۔
اس سماعت سے جموں وکشمیر کی سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، سی پی آئی ایم نے امید ظاہر کی ہے کہ عدالت عظمیٰ جموں وکشمیر کے عوام کو انصاف دے گی۔ واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کی عرضیوں کی سماعت گزشتہ چار برسوں سے نہیں ہورہی تھی۔ تاہم اب عدالت نے اس کی سماعت کا آغاز کیا ہے۔ پانچ اگست سنہ 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کی سیاسی جماعتوں اور سماجی کارکنان نے اس دفعہ کی منسوخی کے خلاف متعدد عرضیاں دائر کی تھی۔
Mehbooba Mufti on 370 دفعہ 370 کی منسوخی معاملہ، عرضیوں کی یومیہ سماعت خدشات کو جنم دیتی ہے، محبوبہ مفتی
پیوپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عرضیوں کی یومیہ بنیاد پر سماعت خدشات کو جنم دیتی ہے۔
Mehbooba Mufti on 370