سرینگر: جموں وکشمیر کی بعض سیاسی پارٹیوں نے دفعہ 370کی منسوخی کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا من بنا لیا ہے۔
عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئر نائب صدر مظفر شاہ کا کہنا ہے کہ نظر ثانی کی درخواست تیار کرنے میں ایک ہفتہ درکار ہے۔
سی پی آئی ایم کے ریاستی سیکریٹری یوسف تاریگامی نے کہا کہ ”دفعہ 370 کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی عرضی دائر کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔
وہیں عوامی نیشنل کانفرنس کے سینیئر نائب صدر مظفر شاہ نے جمعرات کے روز سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ حال ہی میں سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے دفعہ 370کے متعلقہ جو فیصلہ سنایا گیا وہ خامیوں سے بھرا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی میں گزشتہ دنوں ہی ایک گول میز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں قانونی اور آئینی ماہرین کے ساتھ ساتھ سیاسی پارٹیوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گول میز کانفرنس کے دوران قانونی اور آئینی ماہرین نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان کے مطابق 30 کے قریب افراد نے اس حوالے سے سپریم کورٹ کا دروازہ دوبارہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔مظفر شاہ نے کہاکہ نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے سے قبل سینئر قانونی ماہرین سے صلاح و مشورہ ہو رہا ہے اور اس میں مزید ایک ہفتہ لگے گا اور اس کے بعد اس ضمن میں حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔
دفعہ 370 پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے پر غوروغوض ہو رہا ہے:مظفر شاہ
Article 370 Case عوامی نیشنل کانفرنس کے سینئر نائب صدر مظفر شاہ نے کہا کہ حالی ہی میں دہلی میں ایک گول میز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں قانونی اور آئینی ماہرین کے ساتھ ساتھ سیاسی پارٹیوں کے رہنماوں نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ گول میز کانفرنس کے دوران قانونی اور آئینی ماہرین نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مظفر شاہ
Published : Dec 28, 2023, 11:03 PM IST
مزید پڑھیں:
دریں اثنا سی پی آئی ایم کے ریاستی سیکریٹری یوسف تاریگامی نے بھی دفعہ 370کے حوالے سے سپریم کورٹ آف انڈیا کے فیصلے پر نظر ثانی کی عرضی دائر کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔
یوسف تاریگامی نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی خاطر لڑتے رہیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک کے آئین اور قانون نے ہمیں یہ اختیار دیا ہے کہ عدالت عظمیٰ میں نظر ثانی کی عرضی دائر کی جاسکتی ہے لہذا اس میں کوئی حرج نہیں ۔
(یو این آئی)