رجنی پاٹل نے پانچ اگست 2019 کے 'یکطرفہ' فیصلوں کو غیر جمہوری اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگرس کے سنیئر لیڑر اور جموں و کشمیر انچارج رجنی پاٹل انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ملک کا واحد ایسا خطہ ہے جس کا درجہ کم کر کے اس کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کیا گیا ہے۔
حال ہی میں جموں و کشمیر امور کی انچارج مقرر کئے جانے والی رجنی پاٹل نے منگل کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا: 'پانچ اگست 2019 کے یکطرفہ فیصلے غیر جمہوری اور غیر آئینی ہیں۔ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ میں اپنے دورے کے دوران جہاں بھی گئی ہوں وہاں میں نے لوگوں میں غصہ دیکھا۔ وہ ریاستی درجے کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا: 'پانچ اگست کے فیصلوں پر پارلیمنٹ میں بھی بحث نہیں ہوئی تھی۔ میں نے پہلی بار دیکھا ہے جب کسی ریاست کو یونین ٹریٹری کا درجہ دیا گیا ہے۔ یونین ٹریٹری کا درجہ بڑھا کر ریاست بنائی جاتی ہے لیکن یہاں بالکل اس کے برعکس کیا گیا'۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی 14 ماہ بعد رہا
رجنی پاٹل جو 'انچارج' مقرر کئے جانے کے بعد جموں و کشمیر کے اپنے پہلے دورے پر آئی ہیں، نے کہا: 'لوگوں میں خدشہ ہے کہ یہاں کی نوکریاں اب ان کی نہیں رہی ہیں۔ انہیں زمین کو لیکر بھی خدشہ ہے کہ باہر کے لوگ یہاں آکر زمیں خریدنا شروع کریں گے'۔
انہوں نے کہا: 'میں ہماچل پردیش میں بھی کانگریس کی انچارج رہی ہوں۔ وہاں دفعہ 118 کے تحت کوئی غیر مقامی شخص زمین خرید نہیں سکتا ہے'۔
رجنی پاٹل نے فور جی موبائل انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: 'نوجوانوں کا مطالبہ ہے کہ فور جی انٹرنیٹ خدمات بغیر کسی مزید تاخیر کے بحال کی جانی چاہئیں۔ آج وبا کے وقت پوری دنیا میں آن لائن ایجوکیشن چل رہی ہے لیکن یہاں کے نوجوان اس سے محروم ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'میں نے جگتی ٹائون شپ کا بھی دورہ کیا۔ وہاں کشمیری پنڈتوں نے کہا کہ وہ واپس کشمیر جانا چاہتے ہیں۔ ہم ان کے تمام مطالبات کے ساتھ ہیں