سرینگر جموں و کشمیر ایجوکیشن محکمہ نے اتوار کے روز لیکچرار ظہور احمد بٹ کی معطلی کے آرڈر کو منسوخ کیا۔ اطلاعات کے مطابق ایجوکیشن محکمہ کی جانب سے اتوار کے روز ایک حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ پولٹیکل سائنس کے لیکچرار ظہور احمد بٹ کی معطلی کا آرڈر منسوخ کیا گیا۔ حکم نامہ میں لیکچرار کو فوری طور پر ڈیوٹی جوائن کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
بتادیں کہ دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف دائر عرضیوں کی شنوائی کے دوران لیکچرار ظہور احمد بٹ بھی ایک درخواست گزار ہے اور گزشتہ ہفتے کیس کی پیروی کی خاطر وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔ پیشی کے ایک روز بعد ہی جموں وکشمیر انتظامیہ نے لیکچرار ظہور احمد بٹ کو ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے کی پاداش میں نوکری سے معطل کر دیا تھا۔
یاد رہے ظہور احمد بٹ سرینگر کے جواہر نگر ہائیر اسکینڈری اسکول میں بحیثیت سیاسیات کے لیکچرر تعینات ہیں۔ انہوں نے 23 اگست کو سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عرضی دائر کی تھی اور عدالت کے پانچ جج والے بنچ کے سامنے اس خصوصی دفعہ کی منسوخی کے خلاف جرح کیا تھا۔25 اگست کو جموں کشمیر محکمہ تعلیم نے ان کو معطل کردیا تھا اور ان کو جموں منسلک کیا تھا۔ تاہم اس معاملے میں قائم کی گئی انکوائری کمیٹی نے گزشتہ روز ظہور احمد بٹ کا موقف ریکارڈ کیا۔واضح رہے کہ اس حکمنامے کےبعد ایل جی انتظامیہ کی تنقید کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ میں جب گزشتہ روز شنوائی ہوئی تو کپل سبل اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور چیف جسٹس آف انڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے درخواست گزار ظہور احمد بٹ کو نوکری سے معطل کردیا ہے۔ کپِل سبل نے کہا کہ ملک کے کسی بھی شہری کو عدالت میں اپنی بات رکھنے کا حق حاصل ہے، تاہم جس طرح سے لیکچرار ظہور احمد بٹ کو نوکری سے معطل کیا گیا وہ قواعد و ضوابط کے خلاف ہے۔
جس کے بعد چیف جسٹس نے سالسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ وہ یہ دیکھیں کہ لیکچرار ظہور احمد بٹ کو کس بنیاد پر نوکری سے معطل کیا گیا ہے۔ سالسٹر جنرل تشار مہتا نے پانچ رکنی بینچ سے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے کہ لیکچرار کو کن وجوہات کی بنیاد پر نوکری سے معطل کیا گیا۔