سرینگر (جموں و کشمیر): جہاں آئندہ روز سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے حوالے سے سماعت شروع ہوگی،وہیں ان چار برسوں کے دوران جموں و کشمیر میں مرکز کی جانب سے کئی دعوی اور یقین دہانی کی گئی۔ ان بلند بانگ دعووں میں ایک یہ بھی تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے خطے میں عسکریت پسندی سے ہونے والی ہلاکتیں ختم ہوں گی۔ وہیں جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے ای ٹی وی بھارت کو فراہم کیے گئے اعدد و شمار سے یہ تو ثابت ہوا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی تسنیخ کے بعد عسکریت پسندی کم ہوئی ہے لیکن عسکریت مخالف کارروائیوں میں بھی کمی آئی ہے۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں ہلاکتیں
پولیس کے اعدد و شمار کے مطابق، سنہ 2019 کے پانچ اگست کے بعد وادی میں رواں جولائی 31 تک کُل 958 ہلاکتیں پیش آئی ہیں،جن میں 683 عسکریت پسند،148 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 127 عام شہری شامل ہیں۔جہاں سب سے زیادہ ہلاکتیں 321 سال2020 میں ہوئی ہے، جس دوران 232 عسکریت پسند ، 56 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 33 عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ وہیں سب سے کم ہلاکتیں 60 رواں برس ہوئی ہیں۔ رواں برس ابھی تک 38 عسکریت پسند،13 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 9 عام شہری مختلف عسکریت پسدانہ کارروائیوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں ہلاکتیں پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 میں 274ہلاکتیں اور سال 2022 253 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سال 2021 میں 193 عسکریت پسند، 45 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 36 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ وہیں سال 2022 میں 193 عسکریت پسند ، 30 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 30 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
اس اعدد و شمار کے حوالے سے پولیس کے ایک سینیئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "عسکریت پسندی کو ختم ہونے میں وقت لگے گا اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں میں کتنی کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت عسکریت پسندوں کی تعداد کافی کم ہے۔ یہ سب اس لیے ممکن ہوا کیونکہ عوامی ذرائع اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تعاون رہا۔"
مزید پڑھیں:Militancy In Kashmir کشمیر میں عسکریت پسندی کم ہوئی ہے لیکن مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہے، دلباغ سنگھ
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"سال 2020، 2021 اور 2022 میں پولیس کو دن رات عسکری مخالف کارروائیوں انجام دینی پڑی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کی عسکریت پسندی کا گراف اتنا نیچے آگیا کہ اب پولیس کو اس طریقے کی کارروائیاں کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا توجہ عسکریت پسندی کے علاوہ منشیات کے کاروبار کو ختم کرنے پر بھی مرکوز ہے۔"
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں ہلاکتیں وہیں منگل کے روز جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے بھی تسلیم کیا کہ "وادی میں عسکریت پسندی کم ہو گئی ہے لیکن ختم نہیں ہوئی ہے۔"اُنہوں نے کہا کہ وادی میں عسکریت پسندی کم ضرور ہوئی ہے تاہم ختم نہیں ہوئی ہے۔ چند لوگ کشمیر کے پورے امن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہ ہیں۔