سرینگر(جموں و کشمیر): عسکری کارروائیوں میں اضافہ اور ممکنہ عسکری حملوں کی خفیہ اطلاعات کے پیش نظر جموں صوبے کے کچھ علاقوں سے فوج کے بتدریج انخلاء کو ’’غیر معینہ مدت‘‘ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ افسران نے بتایا کہ ’’سرکار فوجی یونٹ راشٹریہ رائفلز کی موجودگی کو کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جیسے کہ 2009 میں کیا گیا تھا، جب کہ سکیورٹی سے متعلق معاملات کو جموں و کشمیر پولیس اور نیم فوجی دستوں کے سپرد کر دیا جائے گا۔‘‘
دلچسپ امیر ہے کہ 2009 میں کشمیر میں پاکستانی سرحد سے متصل 4,000 فوجیوں کا انخلا کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اعلان کیا تھا کہ جموں و کشمیر پولیس کو سکیورٹی صورتحال کو برقرار رکھنے کا ذمہ دار ہونا چاہیے۔ افسران کے مطابق، جموں کے علاقے میں فوج کی تین کاؤنٹر انسرجنسی فورسز (سی آئی ایف) موجود ہیں: ڈیلٹا فورس - جس پر ڈوڈہ علاقے کی ذمہ داری ہے، رومیو فورس - جو راجوری اور پونچھ اضلاع کی ذمہ دار ہے، اور یونیفارم فورس - جو ادھم پور اور بانہال علاقوں میں سیکورٹی صورتحال کا خیال رکھتی ہے۔