سرینگر (جموں و کشمیر):گزشتہ ہفتے شمالی ضلع بارہمولہ کے پٹن اسمبلی حلقے سے علیحدگی پسند تنظیم اتحاد المسلمین کے جنرل سیکریٹری سید مظفر رضوی نے سیاسی جماعت اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور ان کو اس پارٹی کا صوبائی صدر کشمیر بنایا گیا ہے۔ جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری کے اس اعلان کے بعد عمران انصاری نے سماجی رابطہ سائٹ ایکس پر سید مظفر رضوی کو مبارکباد پیش کی اور ہلکے الفاظ میں انکی گہری تنقید بھی کی۔
عمران انصاری نے لکھا کہ ’’کاش ان علیحدگی پسندوں نے انکے مرحوم والد کی تجویز پر عمل کی ہوتی اور وقت پر علیحدگی پسندی کی راہ کو ترک کرکے مین اسٹریم میں شامل ہوئے ہوتے تو کشمیر میں شیعہ لوگوں کو تشدد کا شکار نہ ہونا پڑتا اور نہ ہی ان کو معاشی و سماجی زوال کا سامنا ہوتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: ’’اگرچہ یہ علیحدگی پسند تنظیم کشمیر میں غیر موثر ہے تاہم اس سے وابستہ افراد کا مین اسٹریم میں شامل ہونا خوش آئند بات ہے۔‘‘ عمران انصاری نے سبھی علیحدگی پسندوں کو مین اسٹریم کا حصہ بننے کا مشورہ دیا۔
عمران انصاری کے ٹویٹ کے ردعمل میں سید مظفر رضوی نے کہا وہ اتحاد المسلمین سے وابستہ رہے ہیں تاہم انکا تعلق اس تنظیم سے مذہبی امورات تک محدود رہا اور وہ اتحاد المسلمین کے بانی مرحوم مولانا عباس انصاری کے شاگرد رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اتحاد المسلمین کو الوداع کہا ہے اور جموں کشمیر کی بدلتی سیاسی صورت کو مد نظر رکھتے ہوئے مین اسٹریم سیاست کا حصہ بننے کا قدم اٹھایا ہے تاکہ وہ پٹن علاقے کے لوگوں کی سماجی و تعمیری رہنمائی کر سکیں۔
اتحاد المسلمین کے موجودہ صدر مسرور عباس انصاری نے اس ضمن میں ایکس پر لکھا کہ انکی جماعت کے بنیادی اصولوں سے منحرف ہونا کسی بھی صورتحال میں قابل قبول نہیں ہے اور کوئی بھی پارٹی کا فرد ان اصولوں کے خلاف سرگرمی کرنے پر تنظیم سے نکالا جائے گا۔ غور طلب ہے کہ اتحاد المسلمین ایک علیحدگی پسند جماعت ہے جس کے بانی مرحوم عباس انصاری سنہ 2003 میں علیحدگی پسند مجمع کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی رہے تھے۔
مولانا عباس انصاری کی قیادت کے دوران حریت کانفرنس اور اُس وقت کی مرکزی سرکار کے مابین سنہ 2003 سے کشمیر مسئلے پر اس وقت دو طرفہ مذاکرات شروع ہوئے تھے۔ عباس انصاری 86 برس کی عمر میں گزشتہ برس اکتوبر میں علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ عباس انصاری کی علالت کے بعد اتحاد المسلمین کی کمان انکے فرزند مسرور انصاری نے سنبھالی ہے، تاہم وہ مذہبی سرگرمیوں میں زیادہ مشغول رہتے ہیں اور انکی جماعت کی جانب سے کوئی سیاسی بیان یا سرگرمی نہیں کی جا رہی ہے۔
عمران انصاری کے بعد انکے چچا عابد انصاری نے بھی سید مظفر رضوی پر عسکری کارروائیوں میں ملوث ہونے اور مرحوم مولانا افتخار انصاری پر حملے کروانے کے الزام عائد کئے۔ عابد انصاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اگرچہ انکو علیحدگی پسندوں کی مین اسٹریم میں شامل ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن وہ لوگ جو مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں ان کو مین اسٹریم میں قبول نہیں کیا جانا چاہئے۔ مظفر رضوی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنہ 2020 تک ایک سرکاری ملازم تھے اور سبکدوش ہونے کے بعد انہوں نے مین اسٹریم سیاسی جماعت اپنی پارٹی میں شمولیت کی ہے۔
اپنی پارٹی کے صوبائی صدر منتظر محی الدین نے بتایا کہ انکی جماعت جموں کشمیر کے ہر فرد کا جو یہاں کے لوگوں کی تعمیر و ترقی کے لیے سوچ رکھتے ہیں، پارٹی میں استقبال کرتی ہے۔