سرینگر (جموں و کشمیر):کمپیوٹرائزڈ امتحانات کے انعقاد کے لیے سروسز سلیکشن بورڈ کی جانب سے ’’اپٹیک‘‘ نامی آئی ٹی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کے فیصلہ کی شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ سرکاری ملازمتوں کے خواہشمند افراد، سول سوسائٹی ارکان اور سیاسی و سماجی کارکنان ایس ایس بی کے اس فیصلے جس میں کمپیوٹر ٹیسٹ سے متعلق ملازمتوں کے امتحانات کے انعقاد کے لیے اپٹیک فرم کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، سے ناراض ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ’’ایپٹیک‘‘ کو کئی ریاستوں میں بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔
ادھر، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپٹیک کی خدمات حاصل کیے جانے پر ایس ایس بی کے تئیں ناراضگی ظاہر کی جا رہی ہے۔ سماجی رابطہ گاہوں پر درجنوں پوسٹز کے ذریعے صارفین اس فیصلہ پر احتجاج درج کر رہے ہیں، صارفین ایس ایس بی سے ایپ ٹیک کمپنی کے ساتھ کنٹریکٹ ختم کر نے کا بھی مطالبہ کر کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں سماجی کارکن گفتار چودھری کا کہنا ہے کہ ’’جے کے ایس ایس بی کی جانب سے پیدا کی گئی اس صورتحال پر جموں و کشمیر کے طلباء رو رہے ہیں۔ جب بلیک لسٹ کمپنی امتحان لے گی تو محنتی طلباء کو کیا ملے گا؟ اپٹیک کمپنی ایک گھوٹالہ ہے اور جے کے ایس ایس بی، نوجوانوں کے کیریئر کو تباہ کر رہا ہے۔ اس کمپنی پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگا دی جائے۔‘‘
کانگریس کی سابق ترجمان دیپیکا پُشکر ناتھ کا کہنا ہے کہ اپٹیک فرم کی خدمات حاصل کرنا ملازمت کے خواہشمندوں کے ساتھ سراسر دھوکہ ہے۔ ناتھ نے کہا: ’’ریاستی سطح پر بھرتی کے لیے اپٹیک کی خدمات حاصل کرنا امیدواروں کے ساتھ سراسر دھوکہ ہے۔ اپٹیک کمپنی مرکزی سطح کے امتحانات میں چھیڑ چھاڑ، خرد برد کی وجہ سے بلیک لسٹ کی گئی۔ ہر ایک شخص جے کے ایس ایس بی امتحانات کی حساسیت کا تصور کر سکتا ہے۔ میرٹ سسٹم کو بحال کریں، جموں و کشمیر کے ہونہار نوجوانوں کو بچائیں۔‘‘
ادھر، پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون نے کہا: ’’مجھے اپٹیک کے بارے میں بہت سارے ای میلز اور پیغامات موصول ہوئے ہیں کہ دوسری ریاستوں میں ایپٹیک کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ ماضی کے ناقص ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے، ایس ایس بی احتیاط کے ساتھ بہتر طریقہ اپنائے۔ طلباء کو سننے کی ضرورت ہے۔ آپ ہمارے مستقبل پر بلیک لسٹ کمپنی کو نہیں تھونپ سکتے۔‘‘
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ عمران نبی ڈار نے بھی بلیک لسٹ فرم کو ٹھیکہ دینے پر انتظامیہ کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ مقامی نوجوانوں کے کیریئر کو تباہ کرنے کا اقدام ہے۔ جے کے ایس ایس بی موجودہ جموں و کشمیر انتظامیہ کے لئے خوفناک ہے۔ بورڈ تعلیم یافتہ، ہنر مند مقامی نوجوانوں کے حقیقی خدشات اور خوف کو دور کرنے کے بر عکس بلیک لسٹ کی گئی کمپنی کے ساتھ (مل کر نوجوانوں کا) مستقبل تباہ کرنے پر تلا ہوا نظر آ رہا ہے۔‘‘