سرینگر:جموں کشمیر میں تمباکو نوشی کے رجحان میں اضافہ دیکھا جارہا ہے،جس کے پیش نظر محکمہ طب اور تعلیم نے مل کر تعلیمی اداروں میں طلبہ میں تمباکو نوشی کے خلاف آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ محکمہ طب نے وادی کے تمام چیف ایجوکیشنل افسران کو آج تمباکو نوشی اور کوٹپا ایکٹ کے متعلق جانکاری دی۔ جس میں ان کو آگاہ کیا گیا کہ اسکول کے ایک سو میٹر دائرے میں کوئی بھی دکاندار یا چھاپڑی فروش تمباکو یا سگریٹ بھیج نہیں سکتا ہے۔کوٹپا ایکٹ اسکول کا پرنسپل یا متعلقہ استاد جس کو اسکول نے تمباکو نوشی کے خلاف نوڈل افسر منتخب کیا ہو تمباکو بھیجنے والے دکاندار یا چھاپڑی فروش کو جرمانہ عائد کرنے کے اختیارات رکھتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق جموں کشمیر میں 38 فیصد مرد اور 3.6 فیصد خواتین تمباکو نوشی کر رہے ہے جس میں سے 27 فیصد مرد سگریٹ، اور دیگر تمباکو اشیاء کا استعمال کرتے ہیں۔یہ سروے سنہ 2022 میں کی گئی تھی جس کے مطابق جموں وکشمیر میں ہر برس تمباکو نوشی پر 850 کروڑ روپئے خرچ کیے جاتے ہیں۔ وہیں گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن نے شائع کیے گئے اپنے جریدے میں میں اس بات کا انکشاف کیا کہ جموں وکشمیر میں 43.75 فیصد آبادی تمباکو اور اس سے بننے والی اشیاء کا استعمال کر رہے ہے۔اس جریدے میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کے شمالی ضلع کپواڑہ میں سب سے زیادہ 56.6 فیصد آبادی تمباکو کا استعمال کرتے ہے جبکہ ضلع جموں سب سے کم 25.7 فیصد لوگ تمباکو نوش ہیں۔