سرینگر (جموں وکشمیر)تاریخی جامع مسجد سرینگر کے امام و خطیب مولانا سعید احمد نقشبندی (امام حی) نے میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کی طویل نظربندی کے خلاف شدید برہمی اور ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرواعظ کی نظر بندی کو لے کر لوگ حکام کے طرز عمل کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’میرواعظ نہ صرف ایک سرکردہ مذہبی قائد ہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کے ہردلعزیز رہنما بھی ہے اور انہیں گزشتہ تقریباً 4 برس سے لوگوں سے دور رکھنے کی مذموم کوشش ہر لحاظ سے سخت فکر و تشویش کا باعث اور ایک لمحہ فکریہ ہے۔‘‘
امام حی نے جمعۃ الوداع اور شب قدر جیسی مقدس اور عظیم تقاریب کی آمد کے پیش نظر میرواعظ کشمیر کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ پھر دہرایا اور کہا کہ ’’میرواعظ کی نظر بندی مذہبی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘ دریں اثناء، انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے آج اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ماہ رحمت کے تیسرے جمعۃ المبارک اور عشرئہ مغفرت کے مخصوص ایام میں بھی انجمن کے صدر اور میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی کا سلسلہ جاری رہا جس کے سبب آج189ویں جمعتہ المبارک میں بھی میرواعظ نہ تو نماز جمعہ اور نہ ہی اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کر سکے جو حد درجہ افسوسناک ہے۔‘‘
انجمن اوقاف نے کہا ہے کہ ’’عظیم اور متبرک ماہ رمضان المبارک کی مناسبت سے نماز جمعہ اور میرواعظ کشمیر کے مواعظ حسنہ سننے کیلئے حسب معمول شہر و گام سے ہزاروں کی تعداد میں آئے ہوئے مردو زن کو ایک بار پھر میرواعظ کی عدم موجودگی کے باعث شدید مایوسی، ذہنی کوفت اور اضطراب کا سامنا کرنا پڑا اور انہوں نے میرواعظ کی نظر بندی کو ہر لحاظ سے غیر انسانی اور غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔‘‘